لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیرمصدقہ آڈیواور ویڈیو لیکس کے تدارک کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط لکھ دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے معاملے پر گزشتہ سال اکتوبر میں دائر آئینی درخواست فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کیلئے اقدامات کی بھی استدعا کی ہے۔
عمران خان نے خط میں کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے غیرمصدقہ آڈیوز، ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے، آڈیوز ویڈیوز کو جعلی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے، جعلی آڈیوز ویڈیوز کے ذریعے تنقیدی آوازوں کو دبایا جانا مقصود ہے۔
خط میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اکتوبر 2022 میں ان آڈیو لیکس پر عدالت کے روبرو ایک آئینی درخواست دائرکی تھی، بدقسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر نہ کی جاسکی، میری درخواست کے بعد معاملات بہتری کے بجائے مزید ابتری کا شکار ہوگئے، آئین کی صریح خلاف ورزیوں پر کسی قسم کا محاسبہ نہیں ہوا، ان میں ملوث کردار مزید بے خوف ہو کر اس جعلی مواد کو فروغ دے رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حال ہی میں سابق وزیراعلیٰ اور جج سپریم کورٹ کی مبینہ گفتگو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی، واضح ہو چکا کہ اب عوام معمول کے تحت اس خفیہ نگرانی و ریکارڈنگز کا نشانہ بن رہے ہیں، ان ریکارڈنگز کو کانٹ چھانٹ، توڑ مروڑ اور ردوبدل کرکے منظرِعام پر لانے کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان کے چیف جسٹس اور معزز ججز سے 8 سوالات
سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس پاکستان اور معزز ججز کے سامنے 8 سوالات بھی اٹھا دیئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کونسا قانون عوام کی اس طرح نگرانی اور خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ قانون اس نگرانی اور ریکارڈنگز کا حق کسے دیتا ہے؟ یہ سوال بھی جواب طلب ہے کہ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کی حدود و قیود کیا ہیں؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کا سلسلہ کب تک جاری رہےگا؟
اس سوال کا جواب بھی لازم ہے کہ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کی حفاظت کا کیا انتظام ہے؟ کیا کسی کی مرضی سے شہریوں کی باہمی بات چیت کو خفیہ ریکارڈ کرنا گوارا کیا جا سکتا ہے؟ قانون سے انحراف اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ آیا ہمارے وہ حساس ترین ایوان جہاں اہم ترین معاملات پر فیصلہ سازی ہوتی ہے محفوظ ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر آئین کے تحت فراہم کردہ حقوق اہم ہیں تو عوام ان سوالات کے جوابات کے حقدار ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے استدعا کی ہے کہ غیر مصدقہ و غیر مجاز آڈیو لیکس پر میری درخواست سماعت کے لیے مقررکی جائے۔