اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کے طریقہ کار کا نوٹس لے لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت میں رجسٹرار سپریم کورٹ پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں کس سال سے مقدمات زیر التواء پڑے ہیں؟، عدالت میں مقدمات مقرر کرنے کے طریقہ کار کی فائل دکھائیں، فائل کیوں چھپا رہے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ مقدمات مقرر کرنے کے حوالے سے شفافیت ہونی چاہیے، اگر رجسٹرار کیس ایک سے دوسرے بینچ میں لگا دے تو شفافیت کیسے ہوگی؟، ایسا لگتا ہے کہ ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے، میں 2010ء کے کیس نہیں سن سکتا کیونکہ کیسز رجسٹرار سماعت کیلئے مقرر کرتا ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ مقدمات مقرر کرنے کی کیا پالیسی ہے؟، رجسٹرار آفس میں مقدمات فکس کرنے سے متعلق شفافیت نام کی کوئی چیز نہیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کیلئے مقرر کیے جاتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ رجسٹرار آفس میں شفافیت ہونی چاہیے، سپریم کورٹ رجسٹرار آفس جو بھی کام کرے وہ تحریری صورت میں ہونا چاہیے۔