اسلام آباد: (دنیا نیوز) جویریہ ظفر کے زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی نے صحافی ارشد شریف قتل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔
اجلاس کے دوران جویریہ ظفر نے کہا کہ ابھی تک ارشد شریف قتل کے حوالے سے کمیٹی کو کوئی بریفنگ نہیں دی گئی، آئندہ اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل پر بھی غور کیا جائے گا، کمیٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں پر تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ پولیس کی جانب سے صحافیوں کو ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکا گیا۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر وزارت داخلہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ جانے سے صحافیوں کو روکا گیا، صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کی رپورٹ وزیر داخلہ نے طلب کر لی ہے۔
اجلاس میں ناز بلوچ نے کہا کہ صحافیوں کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہئے تاکہ صحافی خود کو غیر محفوظ تصور نہ کریں، خواتین صحافیوں کے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، اس پر بھی بات ہونی چاہئے۔
ڈراموں اور ٹی وی اشتہارات میں معاشرتی اقدار کے منافی مواد پر اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ہر صوبے میں کونسل آف کمپلینٹ ہے، شکایت آئے تو کونسل آف کمپلینٹ سننے کی مجاز ہے، ڈرامے سنسر کرنے کا کوئی بورڈ موجود نہیں صرف فلم سنسر بورڈ ہے۔
سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 1972ء سے فلم کو سنسر کرنے کی فیس 250 ہے، اس کو بڑھا کر ایک ہزار روپے کیا جا رہا ہے، ڈراموں کو سنسر کرنے کے حوالےسے اگر حکومت قانون سازی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
جویریہ ظفر نے کہا کہ ڈرامہ کے آن ایئر آنے سے پہلے ڈرامے کے مواد کو دیکھا جانا چاہئے، جس پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈراموں کو سنسر کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی۔
چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کمیٹی کو بتایا کہ 27 اشتہارات جو معاشرتی اقدار کے خلاف تھے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے، میڈیا ہاؤسز کو عدالتوں سے حکم امتناع مل جاتا ہے۔