اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان گھٹیا سیاست کر کے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ حقائق سے ہٹ کر باتیں کرتے ہیں، ایسی باتوں سے سٹاک مارکیٹ پر بھی اثر پڑتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو، پاکستان کسی صورت ڈیفالٹ نہیں کرے گا، عمران خان اپنے ملک کا خیال کریں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل سے میڈیا میں بہت زیادہ ڈیبیٹ ہو رہی ہے، آج میڈیا کے ذریعے عمران نیازی کوشیشہ دکھاتے ہیں، اپریل میں سیاست کے بجائے ریاست کو بچانے کا فیصلہ کیا تھا، ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں اپوزیشن نےبالکل صحیح فیصلہ کیا تھا، عمران خان نے تو معیشت کو ڈبو دیا تھا، اب عمران خان کی باتوں سے حیرانی ہوتی ہے، سمجھ نہیں آتی ان کی ٹانگ نہیں دماغ میں بھی پرابلم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ سال کی نسبت ٹیکس وصولی میں 18 فیصد اضافہ ہوا، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نےڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی رٹ لگائی ہوئی ہے، عمران خان نے ملک کو تباہی کے دہانے پہنچایا، اللہ کے فضل سے پاکستان ڈیفالٹ ہوا، نہ ہو گا، حالیہ سیلاب سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا، گندم، دالیں امپورٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نےمالیاتی خسارہ 7.9 فیصد پر چھوڑا تھا، عمران دور میں جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد پر آگئی، ہمارے 5 برسوں میں جی ڈی پی گروتھ 5.4 فیصد تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی مشکلات ضرور، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں، اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سیلاب کےبعد امپورٹ پر خطیر رقم خرچ ہوئی، جولائی سے فروری تک مہنگائی اس وقت 26.2 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مس مینجمنٹ اور بیڈ گورننس یہاں تک پہنچنے کی وجہ بنی، پوری دنیا میں اس وقت مہنگائی ہے، عمران خان کو پتا ہے انٹرنیشنل حالات کیا ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے مزید 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کے لیے 8 ارب ڈالرز کے وعدے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جھوٹی خبریں پھیلانے سے قومی اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے، اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بحالی آسان نہیں، کوئی سوئچ آن آف کا بٹن نہیں، عمران چپ رہیں یا پھر اپنے سارے افلاطونوں کے ساتھ مناظرہ کر لیں، ان کو لانے والوں نے کہا اگر یہ انسان چند ماہ رہ جاتا تو پاکستان کو نقصان ہوتا، اس وقت ہم 2018ء میں شروع ہونے والی تباہی سے ہی گزر رہے ہیں۔