لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنا پر ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بنچ نے درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے فرہاد شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، درخواست میں انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ضلع گجرات میں سیاسی بنیادوں پر 21جولائی 2022 کو تھانہ صدر گجرات میں اے ٹی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا، رانا ثنا اللہ پر سرکاری ملازمین کو ڈرانے کا الزام لگایا گیا، تفتیش میں رانا ثناء اللہ بے گناہ ہوئے اور مقدمہ خارج کرنے کی سفارش کی گئی، سیشن جج گوجرانوالہ نے حقائق کے برعکس طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے، عدالت رانا ثناءاللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔
عدالت نے درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایسی بات نظر نہیں آرہی کہ آرڈر ختم کریں۔
رانا ثناءاللہ کے وکیل نے کہا کہ بے گناہ ہونے پر تفتیش تبدیلی کی درخواست نہیں دی جس پر جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ کی تفتیش انویسٹی گیشن افسر نے کرنا تھی، آپ تفتیش تبدیلی کی درخواست دے دیتے، تفتیش کے بغیر اگر تفتیشی رپورٹ بنائے گا تو وہ بے معنی ہوگی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ قانون موجود ہے کیا تفتیشی پر ممانعت تھی کہ وہ مقدمہ کی تفتیش نہ کرتا؟ ایڈووکیٹ فرہاد شاہ نے جواب دیا کہ یہ دفعات صرف مرکزی اور صوبائی حکومتیں لگا سکتی ہیں۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر اسے مسترد کر دیا۔