اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے کہا ہے کہ گھریلو تشدد ایک حقیقت ہے، خواتین کے لیے جدوجہد ناگزیر ہے۔
اسلام آباد میں شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے معاشرے میں خواتین کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں تعمیری کردار ادا کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے خلاف جرائم اور معاشرتی تفریق میں بھارت سب سے آگے
شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان میں گھریلو تشدد ایک حقیقت ہے، خواتین کے لیے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا ناگزیر ہے، وہ دن بھی آئے گا جب خواتین ہراساں کیے جانے، چھونے، دیوار سے دھکیلنے اور نیچے کھینچے جانے کے خوف کے بغیر انسانی زندگی کے ہر پہلو میں شامل ہو سکیں گی۔
انہوں نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ ایسے معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کریں، انہوں نے کہا کہ پدرانہ نظام ایک عالمی رجحان ہے، اسلام خواتین کو ہر قسم کے امتیازی سلوک، تشدد اور استحصال کے خلاف کافی ضمانت فراہم کرتا ہے، تاہم، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مذہب کو بار بار ان لوگوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے جو خواتین کے خلاف تشدد کی بہیمانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی نظام کے قیام سے خواتین کو حقیقی معاشرتی مقام حاصل ہو سکتا ہے، نعیم الرحمان
شازیہ مری نے معاشرے کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اقتدار میں موجود لوگوں پر زور دیا کہ وہ خواتین کے تحفظ کے لیے بہتر کردار ادا کریں، وہ ایک ایسا سازگار ماحول چاہتی ہیں جس میں خواتین معاشرے میں تعمیری کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی ایک تحقیق کا حوالہ دیا کہ صنفی فرق کو 25 فیصد کم کرنے سے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کی فعالیت کے لیے ضروری ہے۔