اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے موجودہ حالات کے تناظر میں درست فیصلہ کیا، دو صوبوں میں الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر لے گا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے، کفایت شعاری کی طرف جانا ہو گا، 2 صوبائی اسمبلیاں ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گئیں، 2 صوبوں میں اگر الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر لے گا۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نےدہشت گردوں کو ملک کی سرحدوں سے باہر دھکیل دیا تھا لیکن اب دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے: مریم اورنگزیب
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، آئین پاکستان کہتا ہے کہ عام انتخابات ایک ساتھ ہوں، الیکشن کمیشن کو اداروں نے تمام تفصیلات سے آگاہ کیا، آئین کے مطابق عام انتخابات 90 روزمیں ایک ساتھ ہونا ضروری ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، اپنی ذات کی تسکین کیلئے اداروں پر فتوے لگائے جا رہے ہیں، سوشل میڈیا بریگیڈ نے آئین شکنی کی خبریں پھیلانا شروع کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن اکٹھے ہوں گے تو ہی ملک میں سیاسی استحکام آئے گا: رانا ثنا اللہ
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی تحلیل کرا کرعمران خان نے آئین شکنی کی تھی، کیا ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی کام نہیں تھا؟ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے زمینی حقائق کاجائزہ لیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سکیورٹی کے مسئلے سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جا سکتی، انتخابات میں سکیورٹی ایک دن کی نہیں پورے ماہ کے لیے ہوتی ہے، گزشتہ مردم شماری پر مختلف سیاسی جماعتوں کو اختلافات تھے، ڈیجیٹل مردم شماری پر اتفاق ہوا، تمام صوبوں میں ایک ہی مردم شماری پر الیکشن ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن ملتوی، پی ٹی آئی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جب اپوزیشن میں تھے تب بھی میثاق جمہوریت کی پیشکش کی، شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ لے کر ملکی معیشت کی خاطر مل بیٹھنے کی دعوت دی تھی، پی ٹی آئی میں پوری جماعت مان جاتی ہے اور ویٹو ہو جاتا ہے کہ خان صاحب نہیں مان رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سیاسی ماحول انتخابات کے لیے سازگار نہیں ہے، جس طرح کے حصار میں خان صاحب نکلتے ہیں لیکن بدبخت دہشت گرد موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔