لاہور : ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جنگ حقیقی آزادی کی ہے اور حقیقی آزادی تب آئے گی جب ملک میں انصاف ہوگا اور انصاف کا مطلب طاقت ور اور کمزور کے لیے یکساں قانون ہونا ہے۔
مینار پاکستان گراؤنڈ میں ’ حقیقی آزادی جلسہ ‘ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جلسہ روکنےکےلیے 2 ہزارکےقریب کارکنان کوگرفتارکیا گیا اور جگہ جگہ کینٹینرز لگائے گئے، رکاوٹوں کےباوجود کارکنوں کوجلسہ گاہ پہنچنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پیغام جانا چاہیے کہ لوگوں کےجنون کو طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، جب قوم فیصلہ کرلیتی ہے توپھر انہیں کوئی نہیں روک سکتا، میں نےاپنی قوم کو ہرقسم کا ظلم برداشت کرتےدیکھا ہے، انسان ہمیشہ سےآزادی چاہتا ہے، غلام رینگتے ہیں،آزاد انسان اوپرجاتےہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان بڑی مشکلوں سےبنا تھا، کیا وجہ ہے پاکستان ایک عظیم ملک نہیں بن سکا، عظیم ملک اس لیےنہیں بنا ہم کبھی آزاد ہی نہیں ہوئے، انگریزتوچلا گیا لیکن جومسلط رہے انہوں نےملک کو کبھی آزاد نہیں ہونےدیا، اصل آزادی تب ملتی ہے جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو، جوآزادی ہمیں قانون کی حکمرانی سےملنا تھی نہیں مل سکی، پہلے مارشل لا لگ گئے، طاقت ور فیصلہ کرتےتھے، ہماری بدقسمتی ہے ڈیموکریٹ آئے تو انہوں نے کبھی قانون کونہیں چلنے دیا، سیاست دانوں نے این آراو لیے، پاکستان میں جنگل کا قانون رہا ہے، ہمارے ملک میں غریب کی انصاف لینے کے لیے زندگی تباہ ہوجاتی ہے، سندھ میں زرداری سسٹم ظلم کررہا ہے، سندھ میں غنڈے پالےہوئے ہیں وہاں کوئی ظلم کےخلاف آوازنہیں اٹھا سکتا، ملک کا قانون کمزور کی حفاظت نہیں کرتا اسی لیے لوگ غلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس ملک میں طاقت ورظلم کرتے ہیں انہیں بنانا ری پبلک کہتےہیں، خوشحال ملکوں میں قانون کی حکمرانی ہے اس لیے وہاں خوشحالی ہے، کیا بیرون ممالک میں قبضہ گروپ ہوتےہیں؟، یورپ میں تھانہ اور پٹواری کلچر نہیں ہے کیوں کہ وہاں انصاف ہے، وہاں لوگ خوشحال ہیں، اگرملک میں انصاف ہوگا تو پاکستانیوں کو نوکری کے لیے یورپ نہیں جانا پڑے گا، اللہ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ، ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے لیکن ملک میں جب جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہو تو ملک کیسے اٹھ سکتا ہے، جومرضی کرلیں جب تک رول آف لا نہیں ہوگا تباہی ہے، حضرت علی نے فرمایا تھا ظلم کا نظام چل سکتا ہے کفرکا نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ کیا قوم مانے گی کہ عمران خان دہشت گرد ہے ،چالیس کے قریب میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان کے ہاتھ باندھ دو، میرے مقدمات کی سنچری مکمل ہوگئی ہے، میرے کیسزکی تعداد 150 کےقریب ہونے لگی ہے،ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی، سازش کے تحت ہمارے ملک پر جرائم پیشہ مافیا کو مسلط کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان نے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے پلان بتا دیا
عمران خان نے کہا کہ دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے اور عظیم لیڈر ہمارے پیارے نبی محمدؐ تھے، اللہ حکم دیتا ہے مدینہ کی ریاست سے سیکھو، مجھے حیرت ہوتی ہے ہم لوگ مدینہ کی ریاست سےکیوں نہیں سیکھ رہے، مدینہ کی ریاست کا پہلا اصول عدل اورانصاف تھا، مدینہ کی ریاست میں جب انصاف ملا توسب برابرہو گئے تھے، پاکستان میں ظلم اور جنگل کا قانون ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دوہزار کارکنوں کو گھروں سے اٹھالیا گیا، ڈاکٹر روبینہ کو کلینک سے اٹھا کر لے گئے ، ہمارے دور میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) نے 3 مارچ کیے، ایک ایف آئی آر نہیں کٹی تھی، میں نے تو پی ڈی ایم اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو کھانا دینے کی بھی پیشکش کی تھی، لیکن ہمارے ساتھ 25 مئی کو جو ظلم ہوا کبھی تصور نہیں کرسکتا تھا اس کے بعد 8 مارچ کو اجازت لیکر زمان پارک سے ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس دن صبح کو ایک دم شیلنگ، ناکوں کی خبریں چلنا شروع ہوگئیں، میں سمجھ گیا تھا یہ شیلنگ کے ذریعے تصادم چاہتے ہیں، میں توالیکشن چاہتا ہوں تصادم نہیں چاہتا، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں اس لیے فساد چاہتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمارا کارکن ظل شاہ ایک ملنگ آدمی تھا، اسے انہوں نے بے دردی کے ساتھ قتل کیا، ان درندوں کو سمجھ نہیں آئی وہ سپیشل چائلڈ تھا، انہوں نے ظل شاہ پرتشدد کیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ظل شاہ کےجسم پر 26 زخم تھے،اسے انہوں نے مار کر سڑک کنارے پھینک دیا اور اسے قتل کر کے الزام میرے اوپر لگا دیا، کسی آزاد ملک میں ایسا نہیں ہوسکتا صرف غلام ملک میں ہوتا ہے، آج سارے پاکستان میں کمزور لوگوں پر ظلم ہورہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، ارشد جیسا صحافی آج تک نہیں دیکھا، چینلز پر زور لگایا جارہا ہے کہ عمران خان کو نہ دکھاؤ، پاکستان میں ایسی سختی پہلے نہیں تھی، ان کی کوشش ہے کہ لوگ ڈر کر ان ظالموں کو قبول کرلیں، آج بھی کہا گیا دہشت گردی ہو گی لیکن قوم آزاد ہورہی ہے لوگوں نے خوف کے بت توڑ دیئے ہیں، جو سمجھتا ہے قوم کو غلام بنالے گا اسے غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ فرانس میں شہری پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، کیا وہاں پر پولیس کوئی شیلنگ،تشدد کررہی ہے، فرانس میں ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ آزاد ہے، یہ جیلوں میں تشدد کرتے ہیں، اعظم سواتی 75 سال کا شخص اس پرتشدد کیا شرم نہیں آئی، شہبازگل پر ہر قسم کا تشدد کیا گیا، سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر بھی تشدد کیا گیا،حسان نیازی حفاظتی ضمانت پر تھا اس کے باوجود اسے گرفتار کر لیا گیا، اس پر ٹارچر کررہے ہیں کیونکہ وہ میرا بھانجا ہے، اظہر مشوانی کو بھی اٹھا لیا گیا ہے، ننگا کر کے تشدد کرنے والے نارمل نہیں ذہنی مریض ہیں، پکڑ، دھکڑ سے کیا ملک ٹھیک ہو جائے گا؟، جتنا ظلم کریں گے اتنی ہی لوگوں کے اندر نفرتیں بڑھیں گی، بلوچستان کے ایک وزیر نے کہا جب کسی پرتشدد ہوتا ہے تو اس کا سارا گاؤں ہی خلاف ہوجاتا ہے، انسانوں کو ڈنڈے نہیں مارتے سمجھانا پڑتا ہے، جس طرح پاکستان چل رہا ہے اس طرح پاکستان نہیں آگے نہیں بڑھ سکتا ۔
مزید پڑھیں:ہم پر اس طرح ظلم کر رہے ہیں جیسے یہ کشمیر یا فلسطین ہو: عمران خان
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہردوسرے دن میرے اوپر نیا کیس بنادیا جاتا ہے، قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے کیا میں دہشت گرد ہوں؟ توہین مذہب، غداری کا میرے خلاف کیس بنایا گیا، جنہوں نے ملک لوٹا وہ بیرون ملک عیاشی کر رہے ہیں، نوازشریف نے ڈان لیکس کی وہ لندن بیٹھ کر فیصلے کررہا ہے، آصف زرداری نےفوج کے خلاف سازش کی وہ ملک کے فیصلے کررہا ہے، جس کا جینا مرنا پاکستان اس کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، میرے گھرپر ایسا حملہ ہوا جیسے کوئی کلبھوشن جیسا غداربیٹھا ہو، زمان پارک پرحملہ ہوا تو گھر میں صرف 50 لڑکے رہ گئے تھے، پچاس لڑکوں نے بہادری کےساتھ مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے کہا تھا اگر گھر کی تلاشی لینی ہے تو سرچ وارنٹ دینا ہوگا اور دو، تین پولیس اہلکار جائیں گے لیکن جب میں اسلام آباد عدالت میں پیش ہونے کے لئے گیا تو ٹول پلازہ پہنچنے پر 50 پولیس والے میرے گھر گھس گئے، میرے گھر میں ہرچیز کو لوٹ لیا گیا ، میرے گھر کے ملازمین کو بے دردی کے ساتھ مارا گیا، میری اہلیہ گھر میں اکیلی تھی اور یہ اندر گھسے، ججز، فوج ، پولیس کے آفیسرز سے سوال پوچھتا ہوں اگر آپ کے گھرمیں ایسا ہوتا توکیا تکلیف ہوتی، یہ کسی آزاد ملک میں ایسا نہیں ہوسکتا، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اس لیے ایسا ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے مارنے کا پروگرام بنایا ہوا تھا، جوڈیشل کمپلیکس کے راستوں پرشیلنگ کی گئی، کمپلیکس کے باہر اتنی رینجرز ، پولیس اکٹھی ہوئی جیسے کلبھوشن سے بڑا کوئی دہشت گرد آرہا ہے، کمپلیکس کے اوپر سے پتھراؤ اور شیلنگ کی گئی ، کمپلیکس کے اندر سے میرا کارکن آیا جس نے کہا کہ ان کے عزائم کچھ اور ہیں یہاں سے چلے جائیں ، جب ہم کمپلیکس گیٹ سے نکلے توانسپکٹر جنرل ( آئی جی ) اسلام آباد نے پولیس سے کہا کیوں جانے دیا، اس ملک میں میرے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملتوی کردیا گیا ہے، آئین کہتا ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہو گا، سپریم کورٹ نے کہا 90 دن کے اندرالیکشن ہوگا توالیکشن کمیشن نے کس منہ سے تاریخ آگے کر دی، ملک کا دیوالیہ تو نکل رہا ہے تو پھر تو اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں ہونگے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے الیکشن سے متعلق بیان کی تردید کی، ان کے ذہن میں بس ایک ہی چیز ہےعمران کو باہر کرنا ہے، مجھے کنوئنس کردیں گے کیا اکتوبرمیں حالات ٹھیک ہوجائیں گے، صرف یہ تحریک انصاف کی جیت کی وجہ سے ڈرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ملتوی ہونے پر عدالت جاچکے ہیں، اگر آج وکلا نے سٹینڈ نہ لیا تو پھر ملک میں قانون ختم ہو جائے گا، ہم سب نے سپریم کورٹ اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ، عدلیہ نے آئین کی حفاظت کرنی ہے، ہم پاکستان کو ایک عظیم قوم بنائیں گے، عدلیہ کو پیغام دیتا ہوں قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔