لاہور : ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تباہی کی جس سطح پر پہنچ گیا ہے وہاں سے آسانی سے واپسی ممکن نہیں، مجھے خوف ہے انڈسٹریز اور ایکسپورٹ بند ہورہی ہے ، آمدنی سکڑتی جارہی ہے، ملک کے قرضے بڑھتے جارہے ہیں، اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، آج سب کوکہنا چاہتا ہوں اگر آپ کے پاس اس دلدل سے نکلنے کے لیے الیکشن کے علاوہ کوئی پلان ہے تو بتا دیں، اللہ نے اگر دوبارہ اقتدار دیا تو ہم نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے پورا پلان بنایا ہوا ہے۔
مینار پاکستان پر ’ حقیقی آزادی جلسہ ‘ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج مہنگائی 47 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کا برا حال ہے، دس ماہ پہلے انٹرویو میں کہا تھا اگر پاکستان ڈیفالٹ ہوگا تو فوج کا ادارہ بھی متاثر ہوگا، آج وزیر دفاع خواجہ آصف کہتا ہے ملک کا دیوالیہ نکل گیا ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتا ہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کہہ رہا ہے لانگ رینج میزائل کوروکو، اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں اگر ابھی ملک کو نہ سنبھالا تو پھر حالات سب کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کیا آپ لوگوں کے پاس کوئی روڈ میپ ہے، اقتدارمیں بیٹھے لوگوں کے پاس معیشت بہتر کرنے کی کوئی اہلیت نہیں کیونکہ ان کا سب کچھ باہر ہے، اگر آپ لوگوں کے پاس روڈ میپ ہے تو بتا دیں، اگر کوئی روڈ میپ بتا دیں گے تو میں کہہ دوں گا ٹھیک ہے لیکن مجھے پتا ہے کسی کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، عوام کے مینڈیٹ سے آنے والا ہی بڑے فیصلے کرے گا، پانچ سالہ حکومت آئے گی تو لوگوں کو اعتماد اور ملک میں استحکام آئے گا۔
عمران خان نے کہا کہ کیا قیامت آگئی کہ ہمارے دورمیں آٹا 55 روپے اور آج 155 روپے کلو ہو گیا، مفت آٹے کی لائنوں میں 6 لوگ مرچکے ہیں، اگر آپ نے آٹا بانٹنا ہے تو کیا لوگوں کو ذلیل کر کے دینا ہے، ہم نے احساس پروگرام کے تحت غریبوں کو سکولوں کے اندر آرام سے بٹھا کر 14 ہزار روپے دیئے تھے، آج عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 70 سے 75 ڈالر تک ہے، ہمارے دور میں تیل کی قیمت 115 ڈالرتھی، دنیا میں اب تیل کی قیمت آدھی ہوگئی ہے تو پاکستان میں تیل ، ڈیزل اتنا مہنگا کیوں ہوگیا؟ ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلا مسئلہ قرضوں کی قسطیں بڑھتی جارہی ہیں، دوسرا مسئلہ ملک میں ڈالرز کی کمی ہے، تیسرا مسئلہ ایکسپورٹس میں کمی ہے، ماضی میں کبھی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی، پاکستان کی امپورٹ بہت زیادہ ہے، گورننس سسٹم، انصاف، ایکسپورٹس، انفارمیشن ٹیکنالوجی ( آئی ٹی ) ، سیاحت کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے پورا ایک پلان بنایا ہوا ہے جو ملک میں ڈالرز لائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کے اندر گورننس ٹھیک کرنے کے لیے رول آف لا قائم کرنا ہوگا، گورننس ٹھیک کرنے کے لیے ملک کی سرجری کرنا پڑے گی، ملک میں ڈالرز لانے کا ایک طریقہ ہے، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، اگر ہم گورننس اور انصاف کا نظام ٹھیک کرلیں تو اوور سیز پاکستانی سرمایہ کاری کریں گے، صرف دبئی میں چند سالوں میں پاکستانیوں نے دس اعشاریہ چار ارب ڈالرز کی پراپرٹی خریدی، جس دن پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں نے سرمایہ کاری شروع کردی تودنیا سے بھی سرمایہ کاری شروع ہوجائے گی، امریکا کے اندر 18 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز ہیں جو 200 ارب ڈالرز کماتے ہیں، ہم دنیا سے 6 ارب ڈالرز مانگ رہے ہیں اور چھ ارب ڈالر کے لیے ہم آج آئی ایم ایف کے پیچھے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ مل کر زراعت کی پیداوار کو بڑھانے کا پورا پلان بنایا ہوا ہے، ریلوے، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے ) کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی پلان بنایا ہے، 22 کروڑ پاکستانیوں میں سے صرف 22 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں، جب تک ٹیکس اکٹھا نہیں ہوگا تب تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنا ہوگا، ملک کی ایلیٹ کلاس چوری کا پیسہ منی لانڈرنگ کرتی ہے جسے روکنا ناگزیر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے تنخواہ دار کمزور طبقہ پس گیا ہے، ہم نے ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس دی تھی دوبارہ شروع کریں گے، ہیلتھ کارڈ ہماری نمبر ون ترجیح ہو گی، ڈیٹا بیس بنالیا ہے، غریب خاندانوں کوراشن کے لیے براہ راست پیسہ دیں گے، نوجوانوں کو سود کے بغیر قرض دیں گے، تنخواہ دارطبقے کے لیے پہلی دفعہ گھر سکیم شروع کی تھی، تمام کچی آبادیوں کو ماڈرن گھر بنا کر دیں گے ، گھریلو ملازمین کے بھی حقوق ہیں ، وہ بھی انسان ہیں ، افسوس ہے پاکستان میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوتا، گھریلو ملازمین کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ ہم ایک قوم بن کرہی کر سکتے ہیں، 25 مارچ 1992 کو پاکستان ورلڈ کپ جیتا تھا، ورلڈکپ کے دوران ساری ٹیم دل ہار چکی تھی ، سب کہتے تھے کہ ہم ہار جائیں گے لیکن ایک انسان تھا جو کہتا تھا کہ نہیں ہم جیت جائیں گے اور وہ انسان آپ کے سامنے کھڑا ہے کیونکہ میں آخری گیند تک لڑنے والا کپتان ہوں اور اب پاکستان کو بچانے کے لئے بھی آخری گیند تک لڑوں گا۔