اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جا رہا ہے، مقننہ، عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2023ء میں 1973ء کے آئین کو بنے ہوئے 50 سال گزر گئے ہیں، آئین کے 50 سال مکمل ہونے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس آئین نے ہماری مذہبی روایت کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے، 1973ء کے آئین پر شہید ذوالفقار علی بھٹو اور سیاسی رہنماؤں کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں، ذاتی پسند اور ناپسند ایک طرف رکھ کر آئین بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمارے خلاف بددیانتی سے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، ایک قوم کی بیٹی کو چاند رات کو گرفتار کیا گیا کسی نے نوٹس نہیں لیا، آج ایک لاڈلہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر تکبر کے ساتھ بات کرتا ہے، قانون اور آئین کو اس نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے، یہ وہی لاڈلہ ہے جس نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا، اس کے حواریوں نے سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے تھے مگر اس کے باوجود تنخواہ جیب میں ڈالتا رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا، چاہے کتنے بھی نوٹس ملتے ہیں اسے آناً فاناً رات کے اندھیرے میں مختلف عدالتوں میں ایکسٹینشن ملتی ہے، وہ عدلیہ کا مذاق اڑاتا ہے، ایک سٹنگ خاتون جج کے بارے میں اس نے کیا کہا، کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے کس طریقے کے ساتھ اپوزیشن کے زعما اور ان کے خاندان کے لوگوں کے ساتھ سلوک کیا گیا، کس بددیانتی سے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بناکر جیلوں میں بھجوایا گیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا، قوم کی بیٹی کو باپ کے سامنے گرفتار کیا گیا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس لاڈلے کی حکومت کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا گیا اس کو تار تار میں نے نہیں کیا، میری حکومت نے وعدہ خلافی نہیں کی، عمران نیازی نے معاہدہ کیا اور آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، پاکستان کو ڈیفالٹ نہج پر پہنچا دیا، بڑی مشکل سے اس مخلوط حکومت نے شبانہ روز کوشش کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم آئی ایم ایف کے ساتھ انگیج ہیں لیکن جو وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئیں جس طرح ہم نے ملکی وقار کو مجروح کیا آج آئی ایم ایف قدم قدم پر ہم سے گارنٹیز لیتا ہے جو ہم دے رہے ہیں، وزیر خزانہ نے تمام شرائط مکمل کردی ہیں، اب کہا جا رہا ہے کہ دوست ممالک سے کمٹمنٹ کو پورا کیا جائے، وہ بھی ہم کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج قوم میں تقسیم در تقسیم ہے مگر اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون اپنا راستہ لے گا، کبھی کسی نے یہ منظر دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے کیلئے جائیں تو ان پر پٹرول بم پھینک دیے جائیں، گاڑیوں کو آگ لگادی جائے۔
صدر مسلم لیگ ن کا مزید کہنا تھا کہ 29 نومبر کو پاکستان کے نئے سپہ سالار کا چناؤ ہوا، بلا خوف اس بات کی تردید کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پوری مشاورت، کابینہ اور اس سے ہٹ کر پوری مشاورت کے ساتھ میرٹ پر یہ فیصلہ کیا، مجھے جو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کابینہ سے مشاورت کرتا ہوں، باقی اداروں کو بھی کابینہ میں جاکر فیصلے کرنے چاہئیں، یہ کام ہم کر رہے ہیں تو باقی کیوں نہیں کرسکتے۔