اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات حذف کرنے کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اسد قیصر کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا یہ درخواست سیکشن 23 کے تحت دائر ہونی تھی، ایف آئی آر پر پولیس کو تفتیش سے نہیں روک سکتے لیکن نوٹس جاری کر دیتے ہیں، آپ کو یہ ریلیف دیتے ہیں کہ ہراساں کرنے سے روک دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مقدمات کی تفتیش، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کل طلب کر لیا
سابق سپیکر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایف آئی آر میں 200 بندے لکھے اور گرفتار 400 سے زائد کیے، عدالت ان سے پوچھے کہ کس قانون کے تحت گرفتار ملزمان کو جوڈیشل کیا ہے، جن کو گرفتار کیا گیا اب ان میں سے کچھ کو ڈسچارج کرنا شروع کر دیا ہے۔
وکیل شیر افضل مروت کی جانب سے مختلف کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔