لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ بحران سے تب نکلیں گے جب الیکشن ہوں گے، جنرل (ر) باجوہ نے ہمیں کمزور کرنے کی سازش کی، باجوہ کا معیار دیکھ لیں کہ وہ شہباز شریف کو جینئس سمجھتے تھے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مریم اور نوازشریف رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، میں نے ایک ایک پائی کی منی ٹریل دی، ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی باہر پڑی ہوئی ہے، نواز شریف نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے لندن میں فلیٹ بنائے، نواز شریف ایک روپے کی منی ٹریل بھی فراہم نہیں کر سکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی جنرل (ر) باجوہ کو لائف ٹائم ایکسٹینشن کا نہیں کہا، سوائے الیکشن کے اور کوئی راستہ نہیں، ہماری حکومت گرائی تو ہم نے الیکشن کا اعلان کر دیا، جمہوریت میں فیصلہ عوام کا ہوتا ہے، میں نے باجوہ صاحب سے پوچھا کہ آپ سازش تو نہیں کر رہے، میں نے کہا اگر شہباز شریف آپ کو ایکسٹینشن کی آفر کر رہا تو ہم بھی کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہ بیٹھنے کا اعلان
عمران خان نے کہا کہ آٹے کیلئے لوگ لائنوں میں مر رہے ہیں، قانون کے سامنے سب برابر ہیں، جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے معاشرہ خوشحال ہوتا ہے، 90 دن سے آگے الیکشن نہیں جا سکتے، اب یہ خوف کھا رہے ہیں کہ یہ ہار جائیں گے، یہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان حکومت میں آگیا تو این آراو نہیں دے گا، 95 فیصد کیسز ان کے اپنے دور میں ہی بنے ہوئے تھے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ایک دن میں میرے اوپر 15 مقدمات درج ہوئے، دہشت گردی، قتل، غداری کے مقدمات درج کیے گئے، قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے کہ کبھی قانون نہیں توڑا، مریم اور نواز شریف پانامہ پیپرز میں پکڑے گئے تھے، یہ 30 سال سے چوری کر رہے ہیں، اسحاق ڈار نے مانا تھا کہ شریف خاندان منی لانڈرنگ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف، زرداری کے فیک اکاؤنٹ پکڑے گئے، ان لوگوں کا پیسہ باہر پڑا ہوا ہے، یہ کہتے ہیں کہ عمران خان کی جرأت کیسے ہوئی ہمیں جیل میں ڈالنے کی، رول آف لاء میں پاکستان 140 میں سے 129 ویں نمبر پر ہے، اگر پاکستان کو بچانا ہے تو قانون کی بالادستی کو ماننا پڑے گا، دو چینل ہمیں دکھاتے تھے وہ بھی انہوں نے بند کر دیئے، اب تو یہ سوشل میڈیا کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقدمات خارج کرنے کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں کل سماعت کیلئے مقرر
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پاکستان جہاں پہنچ گیا اب بہت بڑی ریفارمز کی ضرورت ہے، تبدیلی انتخابات کے ذریعے ہی آسکتی ہے، نئی جمہوری حکومت ہی ملک کو اب ٹھیک کر سکتی ہے، ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے پیسہ چوری کرو اور پھر این آر او لو، جب ہی پکڑے جاتے ہیں تو باہر بھاگ جاتے ہیں، مجھے کسی نے باہر جانے کا مشورہ نہیں دیا۔
عمران خان نے مزید کہا ہے کہ میرا سب کچھ یہاں ہے، میں باہر کیوں جاؤں، کشمیریوں پر ظلم ہو رہا تھا تو نواز شریف نے فارن سیکرٹری کو منع کر دیا کہ بھارت پر تنقید نہیں کرنی، شہباز شریف کو باجوہ سمجھتے تھے کہ وہ بہت جینئس ہے، باجوہ اور شہباز شریف کی سوچ ملتی تھی وہ مطمئن ہو گئے، فارن پالیسی اور کورونا پر ہم ایک پیج پر تھے، آخری چھ ماہ میں کچھ تبدیلیاں آئیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ فارن آفس کہتا تھا کہ روس اور یوکرین جنگ پر ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے، ایکسٹینشن کے بعد باجوہ نے کہا کہ احتساب چھوڑو، ان کو این آراو دو، یہ سمجھتے ہیں خوشامد کر کے امریکا کو خوش کریں گے تو غلطی فہمی ہے، وہ لوگ اس کی عزت کرتے ہیں جو اپنے ملک کے ساتھ کھڑا ہوتا، جنرل باجوہ کہتا تھا کہ ہمیں روس کی مذمت کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا (ن) لیگ کی پارٹی رجسٹریشن منسوخ کرنے کیلئے ریفرنس پر غور
انہوں نے مزید کہا کہ میں امریکا کے خلاف نہیں، اپنے ملکی مفاد کے ساتھ کھڑا ہوں، مافیا اپنے مفاد کی خاطر اکٹھا ہو کر عدلیہ کو تقسیم کر رہا ہے، میں قوم اور وکلا کو کہتا ہوں آئین کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو جنگل کا قانون آجائے گا، پھر یہی کریں گے جس کو دل کرے اٹھا لیں گے، ہمارے اس وقت 3100 کے قریب لوگ جیل میں ہیں، یہ ہمیں صرف ڈرا دھمکا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پولیس والے پکڑ کر نامعلوم افراد کے حوالے کر دیتے ہیں، سیاسی کارکنوں کو پکڑ کر ان پر تشدد کیا جاتا ہے، اگر میرے کارکن ڈرے ہوتے تو مینار پاکستان نہ بھرتا، اب بھی میرے گھر کے باہر پہلے سے زیادہ لوگ اکٹھے ہو گئے، عوام کو جو شعور آگیا ہے اس کو اب کوئی نہیں روک سکتا، جب آئین کی پاسداری نہیں ہوگی تو تباہی کی جانب جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے، ہم نے آئین کو سامنے رکھ کر اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا تھا، جس ملک میں آئین ختم ہوتا ہے تو ملک ختم ہو جاتا ہے، کونسا روڈ میپ ہے ان کے پاس کہ یہ ملک کو دلدل سے نکالیں گے، سوائے قرضے لینے کے ان کے پاس کوئی آپشن نہیں، یہ چھ ماہ میں بہتر تو کیا اور نیچے لے کر جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ صرف چاہتے ہیں کہ عمران خان حکومت میں نہ آجائے، اب مشکل فیصلے کرنے کا وقت ہے، ہماری آمدنی کم ہے اور اخراجات بہت زیادہ ہیں، بھارت ہم سے بہت زیادہ آگے نکل چکا ہے، ہمیں بھی آگے نکلنے کیلئے سب سے پہلے انصاف کا نظام بہتر کرنا ہو گا، اگر انصاف ہو گا تو ملک میں بزنس مین آئے گا، انویسٹمنٹ لانے کیلئے ماحول بنانا پڑے گا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ پی ڈی ایم کی کوئی پالیسی نہیں ہے، ان کے تیس سال میں بھارت اور بنگلا دیش آگے نکل گیا، ان سے تو مشرف کا دور بہتر تھا، ابھی وزیر اعلیٰ پنجاب کا فیصلہ نہیں ہوا، وزیر خزانہ شوکت ترین ہوں گے، عثمان بزدار کو اس لیے لے کر آئے کہ چار دھڑے بنے ہوئے تھے، عثمان بزدار کی کمزوری یہ تھی کہ وہ میڈیا فیس نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر پروان نہیں چڑھا، میں نے اپنی ایک سیاسی جدوجہد شروع کی، ہر انسان غلطیاں کرتا ہے، ان سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں، میں تو سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہمارا ایک ہی مشن ہو گا چوری روکنا لیکن مجھے مایوس کیا، نگران حکومت نیوٹرل ہوتی ہے لیکن یہ بدلے لے رہی ہے، کونسی نگران حکومت کارکنوں کو جیل میں ڈالتی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ آئین میں واضح ہے نگران حکومت 90 دن میں الیکشن کروائے، سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ آئین کے مطابق 90 روز میں الیکشن ہوں لیکن چور نہیں مان رہے، ہم ہجوم سے ایک قوم بننے جا رہے ہیں، لوگ برادری سے نکل کر اب میرٹ پر ووٹ دیں گے، مجھے پرانے سیاستدانوں نے آکر کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ووٹ تب ملے گا جب پی ٹی آئی کی ٹکٹ سے لڑو گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ کی بے وفائی سے بہت دکھ ہوا، ان کو شک کا فائدہ دیتا رہا، جب رات کو عدالتیں کھلیں، قیدی وین آئیں تب محسوس ہوا، مجھے ایک سال پہلے ایک بیرون ملک کا سربراہ ملا تو اس نے پوچھا کیا جنرل باجوہ آپ کے ساتھ ہے؟، باجوہ نے مزید ایکسٹینشن کی پوری تیاری کر لی تھی، نواز شریف نے ایکسٹینشن نہیں دینے دی، یہ اچھا کام کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ حکومت آئی تو پہلے گورننس سسٹم کو بہتر کریں گے، خرچے کم کرنے اور آمدنی بڑھانے پر فوری ایکشن لیں گے، فوری بااختیار بلدیاتی الیکشن کروائیں گے، کرپشن کے اوپر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ملک کے پیچھے جانے کی بڑی وجہ ہی کرپشن ہے۔