اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے حکومتی اتحاد کے وکلاء کو سننے سے انکار کر دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب پر مشتمل تین رکنی بنچ چھٹی سماعت کررہا ہے، عدالت نے آج سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ بلڈنگ کے باہر پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑی تعداد میں وکلاء سپریم کورٹ کے باہر پہنچ چکے ہیں، کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو سپریم کورٹ داخلے پر پابندی ہوگی، سپریم کورٹ میں وکلاء، صحافیوں اور جن کے مقدمات ہوں گے انہیں اجازت ہوگی۔
31 مارچ کا حکم نامہ
دوسری جانب 31 مارچ کی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل کی بنچ سے علیحدگی اور فل کورٹ بنانے کے حکومتی مطالبے کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عرفان قادر کا نام بطور وکیل بھی شامل نہیں کیا، مسلم لیگ ن کے وکیل اکرم شیخ اور پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا نام بھی شامل نہیں کیا گیا۔
حکومتی اتحاد کا عدالت کا بائیکاٹ
ادھر حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنائے جانے کی صورت میں سپریم کورٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
حکومتی اتحاد نے 3 رکنی بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اٹارنی جنرل آج عدالت میں پیش ہو کر بائیکاٹ کے حکومتی فیصلے سے عدالت کو آگاہ کریں گے۔