اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن التوا کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا ہی اظہار کیا جا سکتا ہے، فیصلے سے سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انتخابی تاریخ کے فیصلے کے ساتھ ہی ایک اور بنچ بنا دیا گیا،عدالت نے سرکلر یا ایگزیکٹو آرڈر کے بجائے 6 رکنی بنچ تشکیل دیا ہے، از خود نوٹس چار تین سے خارج ہوا تھا، انتہائی اہم معاملے کو حل کرنے کیلئے فل کورٹ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، ابہام دور کرنے کیلئے فل کورٹ کو بٹھایا جاتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سکیورٹی و معاشی کے ساتھ سیاسی اور قانونی بحران بھی شامل کر دیئے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے حکومت کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا، حکومتی اتحاد سپریم کورٹ کے معاملات سے مطمئن نہیں۔
وزیر قانون نے سوال کیا کہ سینئر ججز کو عدالتی معاملات سے کیوں الگ رکھا جاتا ہے؟ چیف جسٹس سے درخواست ہے معاملات کے حل کے لئے فل کورٹ اجلاس بلایا جائے، ادارے کو متحد کرنا وقت کی ضرورت ہے، ترازو کے پلڑے برابر ہوں گے تو قانون اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کل اٹارنی جنرل نے مشورہ دیا تھا 9 میں سے باقی ماندہ 6 ججز کا بنچ بنا دیا جائے، وزیراعظم نے پارلیمان سے جو کل بات کی تھی وہ درست تھی، اعلیٰ عدالت میں تقسیم ہے، تقسیم ختم کرنا عدالت کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، ادارے کو متحد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی تمام استدعاؤں کو مسترد کردیا، حکومتی اتحاد سپریم کورٹ کے معاملات سے مطمئن نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے کچھ مقدمات کو سماعت سے روکا تھا تو 6 رکنی بنچ عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔
اعظم نذیرتارڑ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس سے اپیل ہے اپنے گھر کو ٹھیک کریں، آپ 13 رکنی بنچ بٹھائیں جو ان معاملات کو دیکھے، میں نے چیف جسٹس سےاستدعا کی تھی عدالت کو اکٹھا رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کا اجلاس ہے اس میں مزید مشاورت ہوگی۔