گڑھی خدا بخش: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پوری عدالت بیٹھ جائے سوائے ان دو ججز کے تو ہم فیصلہ ماننے کیلئے تیار ہیں۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کی شہادت کا دن منا رہے ہیں، ویسے تو قائد عوام ہمارے دلوں میں ہر وقت بستے ہیں، اس ملک کا غریب آج بھٹو کو بہتر پالیسیاں بنانے پر یاد کر رہا ہے، بھٹو شہید نے بڑے زمینداروں کے بجائے غریب کسانوں کو خوشحال کیا، انہوں نے کسانوں، محنت کشوں، مزدور کو ان کا حق دلوایا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید بھٹو نے ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھی، انہوں نے ملک کو آئین اور قانون دیا، جنہوں نے قائد عوام کو سزا سنائی ان کو کوئی یاد نہیں کرتا، تاریخ کا فیصلہ ہے کسی کو یاد رکھتی ہے کسی کو نہیں، کس کو یاد ہے انورالحق کون ہے، کہاں دفن ہے؟، صدر زرداری نے بھٹو شہید کا ریفرنس بھیجا جو 12 سال سے زیر التوا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے لوگ سزائے موت کے فیصلے سنا دیتے ہیں، وزیر اعظم سے ریفرنس کو دوبارہ بھیجنے کی اپیل کرتے ہیں، جب باہر جاتا ہوں تو لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ ذوالفقارعلی بھٹو کے نواسے ہو، جنرل ضیا نے آئین، ووٹ اور جمہوریت پر ڈاکا مارا، جب پاکستان پیپلز پارٹی نے مزاحمت کی تو ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں کے ذریعے اصلاحات کو ختم کر دیا گیا، ماضی میں ہمارے اوپر ڈکٹیٹر مسلط کیے گئے، پہلی خاتون وزیر اعظم کی حکومت صرف 11 ماہ اور ڈکٹیٹر کی 11 سال چلی، اعلیٰ عدلیہ نے جنرل ضیا کے مارشل لا کی توثیق کی تھی، ہم نے آئین کی سربلندی کیلئے بے شمار قربانیاں دیں، نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرنے کی کوشش کریں گے۔
وزیر خارجہ بلاول زرداری نے کہا کہ بہتر ہوتا لاڈلے کو شیروانی پہنا کر وزیر اعظم ہاؤس بٹھا دیتے، لارجر بینچ کا فیصلہ ماننے کیلئے تیار ہیں، جمہوریت کو خطرے سے بچانے کیلئے لارجر بینچ بنایا جائے، لارجر بینچ بنایا جائے تو پورا پاکستان اس کے فیصلے کو ماننے کیلئے تیار ہو گا، جیل ہمیں ہی جانا ہے، ہمارے ہی قبرستان بھرے پڑے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے چیف جسٹس اور دیگر ججز ملک کو بچائیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں خطرہ ہے تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو لے ڈوبے گی، سارے اسٹیک ہولڈرز کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو بچائیں، افتخار چودھری کا دور ہم دیکھ اور بھگت چکے ہیں ان کے بعد عدلیہ میں آمرانہ سوچ پیدا ہوئی، افتخار چودھری کو ہیرو بنا کر عدلیہ کو تباہ کر دیا گیا، اب سپریم کورٹ کو سپریم کورٹ سے کون بچائے گا؟۔