حکومت کا سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف آج قومی اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ

Published On 06 April,2023 06:39 am

اسلام آباد : ( دنیا نیوز ) وفاقی حکومت نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آج قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے تمام اراکین قومی اسمبلی کو آج کے اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان،پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے شریک چیئرمین آصف زرداری، مسلم لیگ ( ن ) کی چیف آرگنائزر مریم نواز سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ ویڈیو لنک پر نواز شریف بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئینی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی، قانونی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے محرکات پر بریفنگ دیتے ہوئے مختلف آئینی و قانونی آپشنز سیاسی قیادت کے سامنے رکھے گئے، قانونی ٹیم نے عدالتی حکم کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔

ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم نے اجلاس کو بتایا کہ ادھورے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو گا، اس موقع پر شرکاء نے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی معاملے سے متعلق نامکمل فیصلے پر تشویش ہے اور وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کیلئے ٹکراؤ کی راہ اپنانے کی تجویز دی جبکہ نواز شریف اور مریم نواز نے بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائر کرنے پر اصرار کیا۔

اجلاس میں سیاسی قائدین نے کہا کہ سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کیلئے ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، پارلیمنٹ کی بے توقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا تو بہت نقصان ہوگا۔

اجلاس کے آخر میں تمام قانونی آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ججز کے خلاف ریفرنس لانے پر بھی غور ہوا اس حوالے سے وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو ٹاسک بھی سونپ دیا۔

خیال رہے ججز کے خلاف ریفرنس کی منظوری کیلئے آج وفاقی کابینہ کا بھی اجلاس طلب کیے جانے کا امکان ہے۔