لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سیاستدان نہیں مافیاز ہیں، اپنی چوری چھپانے کے لیے ملک کا نظام تباہ کر رہے ہیں، مجھے افسوس ہے اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔
کارکنوں سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف واردات ہو رہی ہے، اسمبلی میں چیف جسٹس اور ججز کے خلاف غلط زبان استعمال کی جا رہی ہے، میں 30 سال سے ان کا مقابلہ کر رہا ہوں، یہ سیاست دان نہیں مافیاز ہیں، جہازوں سے ننگی تصاویر پھینکنا ایسا کام مافیا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے قاسم سوری کو مرکزی سینئر نائب صدر مقرر کر دیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیم کر کے انہوں نے اپنے 1100 ارب معاف کرا لیے، ان کو ڈر ہے کہیں این آر او ختم نہ ہو جائے، ان کی 60 فیصد کابینہ میں لوگ ضمانتوں پر تھے، شہباز شریف اور ان کے بیٹے کے خلاف 24 ارب کا کیس تھا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو جنرل باجوہ نے بچا کر اوپر بٹھایا، صرف یہ اپنی چوری بچانے کے لیے ملک کا نظام تباہ کر رہے ہیں، مجھے افسوس ہے اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے، ان کو یہ ڈر ہے کہ کہیں عمران خان اقتدار میں نہ آجائے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران، اسد عمر اور فواد کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز سماعت کیلئے مقرر
عمران خان نے کہا کہ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے مجھے اقتدار میں نہیں آنے دینا، ان کو ڈر ہے اگر میں اقتدار میں آگیا تو ان کے سارے کیسز دوبارہ کھل جائیں گے، شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی اپنے کیسز ختم کیے، شہباز شریف کیس کے 4 گواہان مر گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کےاپنے چیئرمین نیب نے ہاتھ کھڑے کر کے استعفیٰ دیا، ایف آئی اے نے ان کے کیسز ختم کر دیئے اور ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کر دیں۔
— PTI (@PTIofficial) April 14, 2023
انہوں نے کہا کہ جن پولیس افسروں نے 25 مئی کو ہم پر ظلم کیا انہی کو دوبارہ لگایا گیا، الیکشن کمیشن کو 22 افسروں کے خلاف خط لکھا انہی کو لگا دیا گیا، انہوں نے کہا کہ راجہ ریاض جیسے شخص کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو ختم کر دیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت کا مقصد نیوٹرل امپائر ہوتا ہے جنہوں نے شفاف الیکشن کرانا ہوتا ہے، الیکشن کمشنر نے شہباز شریف، فضل الرحمان، ہینڈلرز کے ساتھ بیٹھ کر پنجاب حکومت بنائی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے آزاد کشمیر میں وزارت عظمیٰ کیلئے 3 ناموں کی منظوری دے دی
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں، الیکشن کمشنر نیوٹرل کا غلام جس نے ہر طرح کا ہمیں نقصان پہنچایا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک افسر کو لگایا جس کی شکایت جنرل باجوہ اور موجودہ آرمی چیف کو بھی کی، شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، اعظم سواتی کو جنرل (ر) باجوہ کے خلاف ایک ٹویٹ کرنے پر اٹھا لیا گیا، اعظم سواتی کو پوتے، پوتیوں کے سامنے مارا گیا، اعظم سواتی کی فلم بنا کر تحریک انصاف کے لوگوں کو دکھائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کیا گیا، ارشد شریف کو کن لوگوں نے دھمکیاں دیں سب کچھ ایک افسر کے آنے کے بعد ہوا، سارا کچھ ایک مقصد کے لیے ہو رہا ہے، چوروں کی کرپشن بچ جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے، میری مقبولیت کے بعد دینی انتہا پسند کے نام پر قتل کرنے کا پلان بنایا گیا، اگر یہ لوگ قتل میں ملوث نہیں تھے تو کس نے جے آئی ٹی کو ثبوتاژ کیا، 8 مارچ کو الیکشن کمپین کے دوران غلط دفعہ 144 لگائی گئی، ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 26 جگہوں پر تشدد کے نشانات تھے، ظل شاہ کے قتل کا الزام بھی میرے اوپر لگا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 144 کی خلاف ورزی: شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں ضمانتوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
عمران خان نے کہا کہ واپس نہ آجائے اس لیے نظام تباہ کیا جا رہا ہے، ایک سال سے ملک میں کھیل کھیلا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے توسیع لینے کے لیے حکومت گرائی، آج امید صرف سپریم کورٹ سے ہے، ملک کو دلدل سے نکالنے کا حل صرف شفاف الیکشن ہیں۔