اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک چین وزرائے خارجہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پاکستان اور چین نے باہمی مفادات کی مستقل حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی دعوت پر چین کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کیا، وزرائے خارجہ نے اسلام آباد میں پاک چین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی مشترکہ صدارت کی، سٹریٹیجک مذاکرات میں سیاسی، اقتصادی، دفاعی، سلامتی، تعلیم اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی اقتصادی دباؤ کم کرنے کیلئے پاکستان کی مدد کریں گے: چینی وزیر خارجہ
دفتر خارجہ کے مطابق پاک چین سٹریٹیجک مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے تمام ایشوز کا بھی جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا، مذاکرات کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک نے علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزرائے خارجہ نے پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا، دونوں ممالک نے دوطرفہ اہم شعبہ جات میں تعاون کی ضرورت کا اعادہ کیا، وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ پاک چین دوستی ایک تاریخی حقیقت ہے، پاکستان اور چین نے باہمی مفادات کی مستقل حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہشمند ہیں : بلاول بھٹو
مذاکرات میں چین نے پاکستانی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا، اتحاد، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کیلئے بھی حمایت کا عزم کیا، پاکستان نے "ون چائنہ" پالیسی، تائیوان، سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی سمیت تمام بنیادی مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں ممالک نے سال 2023ء میں سی پیک کی ایک دہائی کی تکمیل کا خیرمقدم کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور چین نے سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی ایک روشن مثال کے طور پر سراہا، سی پیک پاکستان میں سماجی و اقتصادی ترقی، ملازمتوں اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لایا ہے، منصوبے کی اعلیٰ معیار کی ترقی کیلئے پاکستان اور چین نے اپنے عزم کا اعادہ کیا، دونوں ممالک نے سی پیک منصوبوں کی مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا بھی اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین نے ایم ایل ون منصوبے کی جلد تکمیل اور اہم شعبوں کے ساتھ ساتھ کراچی سرکلر ریلوے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا، اس کے علاوہ زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون پر بھی اتفاق ہوا، مذاکرات میں گوادر میں فرینڈ شپ ہسپتال اور نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا جائزہ لیا گیا، دونوں ممالک نے گوادر کو علاقائی تجارت کا مرکز بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Pleasure to host the State Councilor and Foreign Minister, @AmbQinGang in Islamabad and to co-chair the 4th Pakistan-China Strategic Dialogue. Held an in-depth exchange of views on entire spectrum of bilateral cooperation between Pakistan & China. Long live friendship. pic.twitter.com/z1VXNa3slj
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 6, 2023
مذکرات میں پاکستان اور چین نے صنعت کاری کو طویل مدتی اور پائیدار اقتصادی ترقی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، پاکستان نے اقتصادی اور مالی مدد، سیلاب کے بعد تعمیر نو اور بحالی کیلئے امدادی پیکیج پر شکریہ ادا کیا، دونوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا، چین نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق چین نے پاکستان میں چینی منصوبوں، اہلکاروں اور اداروں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے، داسو، کراچی اور دیگر حملوں میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے میں ملوث کرداروں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اقدامات کو سراہا، پاکستان اور چین نے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران پاکستان اور چین نے سی پیک کو افغانستان تک وسعت دینے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی سماجی و اقتصادی ترقی، ربط، خوشحالی کیلئے پرامن، مستحکم افغانستان ناگزیر ہے، خوشحال اور متحد افغانستان ہی دہشتگردی کے خلاف لڑ سکتا ہے، عالمی براداری افغانستان کو مسلسل امداد، تعاون فراہم کرے، افغان عوام کیلئے انسانی اور اقتصادی امداد جاری رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے اتفاق کیا جنوبی ایشیاء میں دیرپا قیام امن کیلئے دیرینہ تنازعات کا حل ناگزیر ہے، چین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین تاریخ کا عدم حل شدہ معاملہ ہے، پاکستان اور بھارت تنازع کشمیر کو پرامن انداز سے حل کریں، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ چارٹر، سلامتی کونسل قراردادوں، دوطرفہ معاہدات کے تحت حل کیا جائے۔