حیدر آباد: (دنیا نیوز) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اگر ہمیں صحیح نہیں گنا جا رہا تو کیا ہمیں سوگ منانا ہے یا جدوجہد کرنی ہے؟۔
حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں کم ازکم گن لیا جائے، بھارت اس لئے تقسیم ہوا کہ مسلمان جان گئے تھے کہ وہاں پر ایک مستقل اور ایک اقلیت ہے، کراچی، حیدرآباد، سکھر، ٹنڈو الہیار سمیت جہاں جہاں کم گنا گیا ہے وہاں ہر کسی کو گنا جائے۔
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کیا پنجاب، فاٹا کہہ رہا ہے کہ ہمیں کم یا زیادہ گنا گیا یہ صرف ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، سندھ کا المیہ یہ ہے کہ ایک اقلیت کو مسلسل اکثریت میں دکھایا جا رہا ہے، ایک مصنوعی اکثریت کا وزیر اعلیٰ مسلسل آ رہا ہے، 18 ویں ترمیم محض دھوکہ ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا ہے کہ 50 سال کا آئین دکھا رہے ہیں جس کی آپ نے خود حفاظت نہیں کی، یہ آئین بڑا مقدس ہے مگر یہ ضعیف نہیں، ہمیں سندھ کے لوگوں کو ان جاگیرداروں سے بچانا ہے، لاڑکانہ، بدین ترقی نہیں کر رہا مگر دبئی کی رئیل اسٹیٹ اوپر جا رہی ہے۔