اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا جہاں جاگیردارانہ نظام ہو وہاں جمہوریت بھی ہو۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ہر قسم کی مشکلات کا سامنا کیا ہے، پاکستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے حکمرانوں کا انتظار نہ کیا جائے، یہ پیغام ہر پاکستانی تک پہنچانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 21 مئی کو پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے مزار قائد پر جمع ہوں گے، گورنر سندھ
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی جمعہ بازار میں سینیٹر کی قیمت 40 سے 72 کروڑ روپے ہے، ہمیں 2 سینیٹرز کو سینٹ میں بھیجنے کا موقع ملا، ہم نے سکول کے اساتذہ کو سینیٹ میں بھیجا، ہمارا دوسرا سینیٹر بھی لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر کا کہنا تھا کہ میں 4 دفعہ ایم این اے بنا ہوں اور میرا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، ہمارے جو لوگ اپنے اخراجات برداشت کرتے ہیں ان کے پیسے بھی ہم ایم کیو ایم کے چندے میں ڈالتے ہیں، ایم کیو ایم پر لگنے والے الزامات اگر صحیح تھے تو آج ہمیں یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے تھا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 1992ء میں ہزاروں لڑکے ماورائے عدالت قتل ہو رہے تھے، اسی وقت پنجاب میں ایم کیو ایم ابھرنے لگی، معاملہ لسانیت اور قومیت کا نہیں طبقے کا ہے، ایم کیوایم پنجاب میں سیاسی طور پر کامیاب ہونے کے لیے نہیں آئی، ہم چاہتے ہیں پنجاب میں ایم کیو ایم کا پیغام سن لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیب آرڈیننس ترمیمی بل 2023 منظور کر لیا گیا
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا پیغام سنا گیا تو پنجاب صرف ملک کی نہیں خطے کی تقدیر بدل دے گا، ایم کیو ایم پاکستان نظریاتی تنظیم ہے، ایم کیو ایم پر 10 سے 12 سال غیراعلانیہ پابندی رہی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کسان اور مزدور پریشان ہے اس لیے سرمایہ دار خوش ہے، پرانے طریقوں اور نسخوں سے تبدیلی نہیں آسکتی۔