اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا چار گھنٹے طویل اجلاس ہوا، اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے پر اتفاق کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا اور عسکری قیادت نے شرکت کی، وزرائے اعلیٰ کے علاوہ خفیہ اداروں کے حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات: شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دینگے تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ نہ ہو: وزیر اعظم
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مادر وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا، ملک میں کامیاب انسداد دہشت گردی اور خفیہ آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں حساس اداروں کی جانب سے بریفنگ دی گئی کہ 9 مئی کو سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، شہداء کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا، فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اداروں کے خلاف بیرونی اور اندرونی پروپیگنڈے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ فوج کی قیادت کے خلاف پروپیگنڈے کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کے عوام کے درمیان ربط کو ختم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ شرپسندوں کے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی، اجلاس میں سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط اور قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دی، وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت سے فورم کو آگاہ کیا، آئی ایم ایف پروگرام جاری نہ رہنے کی صورت میں متبادل پلان کا بھی جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف سے بلوچستان کے طلبہ کی شکایات بارے قائم کمیشن کی ملاقات
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء نے سیاسی عدم استحکام کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، شرکا نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے، معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور جمہوری عمل کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔