لاہور: (دنیا نیوز) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس حملے پر میری سوچ کے مطابق عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل بنتا ہے، ملٹری انویسٹی گیشن ٹیم نے فیصلہ کرنا ہے، جن لوگوں کو وہاں بھیجا گیا ان کا براہ راست عمران خان سے تعلق ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا کیس کون سی عدالت میں بھیجنا ہے، عمران خان نے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت پھیلائی۔
دنیا نیوز کے پروگرام "آن دی فرنٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کا کام منصوبہ بندی پر نظر رکھنا ہے، عمران خان کے دائیں، بائیں لوگوں کی گفتگو ہوئی، پلاننگ کے مطابق فیک ریپ کو اصل دکھایا جائے گا، الزام لا اینڈ فورس ایجنسیز پر لگایا جائے گا، ہم کوشش کر رہے ہیں ان بندوں کو پکڑ لیں، میں نے آڈیوز خود سنی ہیں، آڈیو لیک کرنے کے بجائے کوشش ہے ان لوگوں کو پکڑا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادتیوں کی افواہ سازی کر رہے ہیں، سو فیصد گارنٹی دیتا ہوں خواتین کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں ہو گا، تمام خواتین ہماری بہنیں، بیٹیاں ہیں، 2014 سے لے کر اب تک عمران خان نے نفرت کی سیاست کی، عمران خان نے ٹانگ پر جعلی پلستر چڑھایا ہوا تھا، جب رینجرز نے پکڑا تو چلنا شروع کر دیا، اس نے لوگوں کو کہا یہ چور، ڈاکو ہیں، چھین کر آزادی لینی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا خدیجہ شاہ کی گرفتاری پر لازمی بات ہے دوسری سائیڈ سے سفارش ہو گی، خدیجہ شاہ کے حوالے سے شواہد موجود ہیں، ان کا جرم ریڈ لائن کراس کرنے کا ہے، یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے کیا گیا، عمران خان کی طرف سے ڈیوٹیاں لگی تھیں کہ کدھر، کدھر جانا ہے، ریڈ لائن کے اندر جو لوگ بھی ملوث ہیں ان سے رعایت نہیں ہو گی، جو ریڈ لائن کے باہر تھے ان سے رعایت ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا ہے کہ عمران خان سارے معاملے کا سرغنہ اور اسی نے متحرک کیا، کچھ کے کیسز انسداد دہشت گردی، کچھ کے ملٹری کورٹ میں چلیں گے، جناح ہاؤس میں کچھ لوگ پکا ہوا کھانا بھی ساتھ لے گئے، اگر زمان پارک میں طاقت کے ساتھ آپریشن کرتے تو ہلاکتیں ہو جاتیں، اگر ہلاکتیں ہو جاتیں تو اسے ایک اور موقع مل جاتا، ہم نے زمان پارک میں دو بار کوشش کی معاملات نہ بگڑیں۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں میرے گھر پر بھی پتھراؤ کیا گیا، میں کہتا تھا عمران خان ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، اس نے اپنی جماعت کو ہی حادثے سے دوچار کیا، سارے فساد کا آرکیٹیکٹ عمران خان ہے، حقائق سامنے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی بھی متفق ہے، جناح ہاؤس حملے میں عمران خان کی اہلیہ ملوث ہوئیں تو گرفتار کیا جائے گا، ہماری کوئی پلاننگ ایسی نہیں کہ اہلیہ کو گرفتار کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میری ایسسمنٹ ہے کہ عمران خان گرفتار ہوں گے، القادر یونیورسٹی کیس 60 ارب والا کیس دو جمع دو چار ہے، یہ کیس بڑا مضبوط ہے اور اب ریڈ لائن کراس ہوئی ہے، القادر یونیورسٹی، جناح ہاؤس حملہ کیسز دونوں میں عمران خان کی گرفتاری ہو سکتی ہے، ان کیسز کا مین ملزم ہی عمران خان ہے، یہ کیسز مکمل نہیں ہو سکتے جب تک عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوتی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد اگر سزا ہوتی ہے تو عمران خان ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں ورنہ الیکشن لڑ سکتے ہیں، میرے خلاف جو کیس بنایا گیا اس کیس میں سزائے موت ہونا تھی، برے وقت میں پارٹی کے ساتھ رہا اور جیل میں کوئی رونا نہیں رویا، جیل میں فرش پر لیٹتا تھا، جولائی، اگست کی گرمی میں جیل میں بڑا حبس ہوتا تھا، جیل میں بہت زیادہ سختی تھی۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا ہے کہ میاں نواز شریف اپنے کیس میں ریویو میں جائیں گے، پندرہ دن کے اندر کیس میں نظرثانی کریں گے اور چیف جسٹس سے درخواست کریں گے وہ اس کیس کو نہ سنیں، لارجر بینچ میں چیف جسٹس بیٹھ اور نہیں بھی بیٹھ سکتے، میاں صاحب کا آنا دو چیزوں سے مشروط ہے، ایک صحت کا معاملہ، دوسرا الیکشن ہے، اکتوبر میں الیکشن ہونا چاہیے اور انشااللہ ہوگا۔