لاہور: (فوزیہ علی) ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سلسلہ جاری ہیں، محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ گزشتہ سال کے برعکس رواں برس مون سون بارشیں معمول سے کم ہوں گی۔
پاکستان میں مون سون کا سیزن جون کے وسط سے شروع اور ستمبر تک جاری رہتا ہے مگر اس بار محکمہ موسمیات کا کہنا ہے مون سون کی بارشیں معمول یا معمول سے کم رہیں گی تاہم شہری علاقوں میں اربن اور فلش فلڈنگ کا خدشہ ہے جبکہ گلیشئر پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈی جی میٹ ماہر صاحبزاد خان کے مطابق مون سون میں معمول یا معمول سے کم بارشیں متوقع ہیں، کم بارشوں کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بارشیں نہیں ہوں گی، بارشوں سے راولپنڈی ،لاہور میں اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے، بارشیں کم ہونے کے باعث گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گا اور گلیشئرز پگھلنے کا عمل تیز ہوتا ہے۔
2022 میں جولائی سے ستمبر کے دوران ملک بھر میں 175 فیصد سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں، اسی طرح مارچ سے جون 2022 کے دوران ملک میں 8 ہیٹ ویوز آئیں جن کے باعث پاکستان کا شمار گرم ترین ممالک میں ہوا۔
ماہر صاحبزاد خان نے کہا ہے کہ پچھلے سال مارچ کے ماہ میں ہیٹ ویوز کا آغاز ہو گیا تھا ملک کے بعض حصوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا تھا، ہیٹ ویوز تب آتی ہیں جب درجہ حرارت معمول سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو اور 4 سے 5 دن تک برقرار رہے ایک دن درجہ حرارت زیادہ ہونے سے ہیٹ ویو نہیں آتی۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب سے ملک کے 90 اضلاع میں 3 کروڑ30 لاکھ 46 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے، ایک ہزار 739 افراد جان کی بازی ہار گئے، 22 لاکھ 88 ہزار 481 گھروں کو نقصان پہنچا، 439 پل اور 13 ہزار 115 کلو میٹر سڑکیں تباہ ہوئیں جبکہ 11 لاکھ 64 ہزار سے زائد مویشی بہہ گئے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے، گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان میں 139 قدرتی آفات رونما ہوئیں، چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن احمد کمال کے مطابق ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے۔
چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن احمد کمال کے مطابق 2015 میں پہلا گلیشئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ کا واقع پیش آیا، ہمارے گلیشئرز پر کاربن ڈیپوزٹس پائے جاتے ہیں گرمی کے باعث گلیشئرز کے پگھلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے، واقعات کی پیشگوئی کے لیے ضروری ہے کہ گلوبل اور لوکل ماڈلز کو اپڈیٹ کیا جائے۔
پاکستان کب تک موسمیاتی تبدیلی کے رحم وکرم پر رہے گا اس کیلئے قدرت کے ساتھ ان ممالک کے اقدامات کا بھی انتظار ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بن رہے ہیں۔