اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تحریک انصاف کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسدعمر اور اسد قیصر کی ضمانتوں کی درخواستیں خارج کر دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، شاہ محمود قریشی اور اسدعمر کیخلاف تھانہ ترنول اور اسد قیصر کی تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں درخواست ضمانت خارج کی گئی۔
شاہ محمود اور اسد عمر نے کمرہ عدالت کے دروازے پر کھڑے ہو کر فیصلہ سنا، جس کے بعد پیشی پر آنے والے تینوں رہنما ضمانتیں خارج ہونے کے بعد کچہری سے روانہ ہو گئے تاہم گرفتاری کے پیش نظر تینوں رہنما مختلف دروازوں سے کچہری سے نکلے۔
شاہ محمود قریشی اور اسد عمر دونوں ایک گاڑی میں بیٹھ کے کچہری سے روانہ ہوئے جب کہ اسد قیصر فیصلہ سنانے سے قبل ہی روانہ ہو چکے تھے، واضح رہے تینوں رہنماؤں پر جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر توڑ پھوڑ اور شہریوں کو تشدد پر اکسانے کے مقدمات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی سمیت متعدد اہم رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تھانہ ترنول میں درج مقدمے میں اسدعمر اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد 250 سے 300 مظاہرین نے جی ٹی روڈ بلاک کیا، مظاہرین حکومت مخالف نعرے بازی اور پولیس پر حملہ کر رہے تھے، مظاہرین کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی، اسدعمر اور شاہ محمود قریشی کے کہنے پر احتجاج ہوا۔
فیصلے کے مطابق مظاہرین نے پولیس کو زخمی کیا، کٹس چھینیں اور سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، احتجاج کرنا آئینی حق ہے لیکن ریاست احتجاج کو محدود کر سکتی ہے، ریاستی تنصیبات اور سرکاری نمائندگان کو نقصان پہنچانے کا حق کسی کو نہیں، 9 مئی کو ملک بھر میں احتجاج ہوا جو پر امن نہیں تھا اور پرتشدد بنا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما سکینڈل: چودھری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون پر عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں اور فوجی تنصیبات پر پلان کے مطابق حملہ کیا گیا، مکمل تحقیقات کے بعد معلوم ہو گا کہ کیسے پرتشدد وقوعہ پیش آیا، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی مقدمے میں نامزد ہیں جن کے کردار واضح ہیں۔
فیصلے کے مطابق شاہ محمود قریشی اور اسد عمر پارٹی میں سینئر عہدیداران کی حیثیت رکھتے ہیں، اسدعمر اور شاہ محمود قریشی کی ٹوئٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ پبلک کو ریاست کے خلاف اکسایا گیا، تفتیش مکمل ہونا باقی ہے، موجودہ صورتحال میں ضمانت منظور کرنا درست نہیں ہوگا۔