عاشقِ رسول مفتی ابو داؤد محمد صادق قادری

Published On 04 July,2023 03:36 pm

لاہور: (مفتی محمد عارف ستار القادری) علم وفضل، فکر ونظر، فہم قرآن وحدیث، ادراک فلسفہ و منطق، معرفتِ تحقیق وجستجو، قادر الکلام فصیح وبلیغ، صبیح وملیح، ادیب ولبیب، وقار و تمکنت، صباحت و ملاحت اور جاذبیت کا پیکر جمیل اور لذت آشنائی وشناسائی میں ایک عہد ساز شخصیت حضرت نباض قوم، ولی کامل، نائب محدث اعظم پاکستان، فیض یافتۂ امیر ملت علامہ الحاج مفتی ابوداؤد محمد صادق قادری رضوی نور اللہ مرقدہ کی ذات بھی نمایاں نظر آتی ہے۔

حضرت نباض قوم علیہ الرحمہ کی ولادت جمادی الاخریٰ 1348ھ دسمبر1929ء سیالکوٹ میں محب اولیاء حضرت شاہ محمد اعوان کے ہاں ہوئی، جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف، جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد اورجامعہ نقشبندیہ علی پور سیداں میں آپ نے تعلیم حاصل کی، فقیہ اعظم علامہ محمد شریف محدث کوٹلوی،محدثِ اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد قادری، شیخ العلماء علامہ شاہ آلِ حسن سنبھلی اورمخدوم العلماء علامہ محمدعبدالرشید جھنگوی جیسی نابغۂ روزگار شخصیات آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں۔

بیعت کا شرف آپ کو محدثِ اعظم پاکستان سے حاصل ہوا جبکہ مفتیٔ اعظم عالم اسلام علامہ الشاہ مصطفیٰ رضا خاں بریلوی، قطب مدینہ علامہ ضیاء الدین مدنی اورنائبِ اعلیٰ حضرت علامہ محمد سردار احمد قادری نے آپ کو اجازت و خلافت سے نوازا، حجۃ الاسلام علامہ الشاہ محمد حامد رضا خاں بریلوی، امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری علیہم الرحمہ اور دیگربزرگان دین سے تربیت پا کر اور فیض یاب ہو کر آپ نے اُن کاعلمی و روحانی فیضان دنیا بھر میں تقسیم فرمایا اور اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخاں محدث بریلوی کا پیغامِ عشق رسالت نگرنگر پہنچایا۔

اپنی پاکیزہ حیات کا ایک ایک لمحہ دین مصطفیٰ کی سرفرازی اور گلشن اسلام کی سیرابی کے لئے وقف کئے رکھا، عین جوانی میں اپنی والدہ محترمہ اور ہمشیرہ صاحبہ کی ہمراہی میں حاضری حرمین طیبین سے نوازے گئے اور 4 ماہ پر محیط اس مبارک سفر میں 31 روز خاص مدینہ منورہ میں گزارنے کی سعادت حاصل کی، واپسی پر لاہور ریلوے سٹیشن پر استقبال کیلئے اپنے شیخ کامل حضور محدث اعظم کی بنفس نفیس تشریف آوری پر اظہارِ تشکر کیا۔

اپنی زبان مبارک سے متاثر فرما کر کروڑوں قلوب و اذہان کو دین متین کی حقانیت کی جانب مائل کیا، ہردورمیں، ہر حال میں کلمۂ حق بلند فرمایا اور حق بات کہنے میں اپنے وبیگانے کسی کی رعایت نہ فرمائی، بفضلہ تعالیٰ کبھی بھی کسی جابر سے مرعوب نہ ہوئے اور کلمۂ حق کی پاداش میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں، اپنا ظاہر و باطن بلکہ اپنی ہر ہر ادا کو سنت مصطفیٰ کے مطابق بنایا اور اپنایا۔ حق کو پھیلایا اور اپنے کہے پر عمل کر کے دیکھایا۔

آپ کے مرشد کریم نے گوجرانوالہ کی قدیم ترین و مشہورِ زمانہ، تاریخی و مرکزی جامع مسجد زینت المساجد کی خطابت اور اہل سنت کی اولین معیاری دینی درس گاہ جامعہ حنفیہ رضویہ سراج العلوم کی قیادت کا سہرا آپ کے سر انور پہ سجایا، بڑے بڑے نامور اور بین الاقوامی شہرت یافتہ علما ؤ مشائخ، مدرسین و مفسرین، مفکرین و مناظرین، خطباء وصوفیاء، مفتیان کرام اور صلحائے قوم کے استاذِ محترم وشیخ کامل اور محسن و مربی ہونے کا اعزاز پایا۔ خدمات دین کومنظم انداز میں انجام دینے کے لئے 1956ء میں جماعت رضائے مصطفیٰ پاکستان کے نام سے ایک روحانی تنظیم قائم فرمائی۔

تحریک پاکستان، تحریک ختم نبوت، تحریک نظامِ مصطفیٰ، تحریک ناموسِ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا اور تحریک آزادیٔ کشمیر سمیت ہر پُر امن اسلامی تحریک میں اپنے تلامذہ اور مریدین کے ساتھ شرکت فرمائی، حضرت نباض قوم نے درس وتدریس کی بے پناہ مصروفیات کے باوجود تحریری میدان میں بھی بیسیوں کتب ومقالات اور تبلیغی اشتہارات کے ذریعہ سے زبردست خدمات انجام دیں جنہیں عالمی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ مسلک اعلیٰ حضرت کی پاسبانی و ترجمانی فرمائی اور اہل سنت وجماعت کے بین الاقوامی محبوب ومقبول ترجمان ماہنامہ رضائے مصطفیٰ کے ذریعے قوم کوخطرات سے آگاہ فرماتے ہوئے امن وسلامتی کی جانب گامزن کیا۔

گوجرانوالہ کی فضاؤں کو درود وسلام کی صداؤں سے معمور و منور کرنے کیلئے میلادِ مصطفیٰ کی دھومیں مچائیں، اسلامیان گوجرانوالہ کے سب سے بڑے مرکزی و قدیمی جلوسِ میلاد کی مسلسل 66 سال قیادت فرمائی نیز بانیٔ جلوس میلاد کی سعادت پائی، نصف صدی سے زائد مجاہدانہ دینی وعلمی، ملی وسیاسی، سماجی و معاشرتی، تبلیغی واصلاحی، مسلکی و تعمیری، تقریری وتحریری زبردست خدمات جلیلہ سرانجام دیں جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔

18 ذوالحجہ 1436ھ بمطابق 3 اکتوبر 2015ء بروز ہفتہ 5:40 پر وصال فرمایا اور 19 ذوالحجہ،4 اکتوبر بروز اتوار بعد نمازِ ظہر جناح سٹیڈیم میں گوجرانوالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ حضور نباضِ قوم کے مرید وخلیفہ مفتی محمد عباس رضوی (مفتیٔ احناف uae) کی اقتداء میں پڑھا گیا جس میں ساداتِ کرام، علمائے ذی وقار، مشائخ عظام، زعمائے ملت، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی سعادت حاصل کی ۔

المختصر: حضور نباضِ قوم علیہ الرحمہ کی 90 سالہ مبارک زندگی ایک جہد مسلسل اور ہمہ وقت رضائے الہٰی اور عشق رسول کیلئے کئے جانے والے کاموں کیلئے وقف تھی، جس کا انعام آپ کو یہ حاصل ہوا کہ آخری ایام میں قلم قدرت سے آپ کی پیشانی مبارک پر اسم ’’ محمد‘‘(صلی اللہ علیہ وسلم) نمودار ہوگیا جس کا ہزاروں عشاق نے اپنی آنکھوں سے دیدار کرنے کا شرف حاصل کیا۔

نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی وجانثاری کی بدولت آپ ایسے جامع الصفات عالمی شیخ طریقت تھے کہ جن کا ذہن عالمانہ، سوچ فقیہانہ، انداز محدثانہ، فکر مفسرانہ، طریقہ حکیمانہ، بصیرت مجدد دانہ قلم ادیبانہ، تحریر مؤدبانہ، تدریس مناظرانہ، اندازِ سخن مدبرانہ، اسلوب اصلاح مخلصانہ، لباس درویشانہ اورطرزِ زیست قلندررانہ تھیں، پریشان ومضطرب ہوں کہ کس وصف جمیل کا تذکرہ کروں اور کس خوبئی جانفزا کو نہ ذکر کروں۔عرب کے ایک شاعرابوالعتاہیہ نے کیا خوب لکھا
وَلَیْسَ عَلَی اللّٰہِ بَمُسْتَنْکِرٍ
اَنْ یَّجْمَعَ الْعَالَمَ فِیْ وَاحِدٍ
شاعر مشرق نے بھی ایسے عظیم مقربان خدا کے لئے کہا تھا :
ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتارمیں کردارمیں اللہ کی برہان
آپ کا سالانہ عرسِ مقدس ہمیشہ 17 ، 18 ذوالحجہ کو آستانہ عالیہ قادریہ رضویہ مرکز اہل سنت زینت المساجد دارالسلام گوجرانوالہ میں شہزادگانِ نباضِ قوم، مولانا پیرمحمد داؤد رضوی اور مولانا پیر محمد رؤف رضوی کی زیر نگرانی نہایت تزک احتشام کے ساتھ منعقد ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ !حضرت صاحب قبلہ کے مزار شریف پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اور آپ کے تلامذہ و مریدین اور محبین و متعلقین کو آپ کا مقدس مشن آگے بڑھانے کی توفیق بخشے۔ آمین۔