دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں: ڈبلیو ایچ او

Published On 03 September,2025 10:48 am

نیویارک: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی ہر 100 اموات میں سے ایک سے زائد کی وجہ خودکشی ہے، جو ایک بڑا عوامی صحت کا بحران بنتا جا رہا ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق صرف سال 2021 میں تقریباً 7 لاکھ 27 ہزار افراد نے خودکشی کی، جبکہ ہر ایک خودکشی کے مقابلے میں 20 بار کوشش کی جاتی ہے، ماہرین کے مطابق یہ اموات نہ صرف متاثرہ افراد کی زندگی ختم کرتی ہیں بلکہ ان کے اہلِ خانہ اور دوست احباب کو بھی شدید صدمات سے دوچار کرتی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق خودکشی دنیا بھر میں نوجوانوں کی اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے، 15 سے 29 سال کی لڑکیوں میں یہ موت کی دوسری بڑی وجہ اور لڑکوں میں تیسری بڑی وجہ ہے۔

سال 2000 سے 2021 تک دنیا میں خودکشی کی شرح میں 35 فیصد کمی ضرور ہوئی، لیکن ادارے کے مطابق یہ رفتار ناکافی ہے، 2015 سے 2030 تک خودکشی کی شرح میں ایک تہائی کمی کا ہدف مقرر تھا، مگر موجودہ پیش رفت کے مطابق صرف 12 فیصد کمی ہی ممکن ہو سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر خودکشیاں غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں، لیکن امیر ممالک میں آبادی کے تناسب سے یہ شرح کہیں زیادہ ہے، صرف امریکی خطے میں 21 سال کے دوران خودکشی کی شرح 17 فیصد بڑھ گئی۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ مجموعی طور پر شرح میں کمی آئی ہے لیکن ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور تناؤ تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے سوشل میڈیا کے اثرات اور کووڈ-19 وبا کے نتائج کو نوجوانوں میں ذہنی دباؤ بڑھنے کی بڑی وجوہات قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حکومتیں ذہنی صحت پر توجہ نہیں دے رہیں، کیونکہ دنیا بھر میں صحت کے بجٹ کا صرف 2 فیصد ذہنی صحت کیلئے مختص ہے اور ڈپریشن کے شکار صرف 9 فیصد افراد کو ہی علاج میسر ہے۔

ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ ذہنی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا آج کے دور کا سب سے بڑا عالمی چیلنج ہے۔