ڈیرہ اسماعیل خان: (دنیا نیوز) سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹ پارٹی (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کا راستہ روکنے والے نااہل ٹولے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اقتدار کی کرسی سے اتار کر باہر پھینکا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کل بھی ناجائز حکومت کو چیلنج کیا، آئندہ بھی ایسے لوگ مسلط کئے گئے تو گریبان سے پکڑ کر نکالیں گے، گزشتہ حکومت نے ترقی کا پہیہ جام کر دیا، کسی ایک بھی میگا پروجیکٹ کا افتتاح کسی نے نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک میں سراٹھا کر غیرت کی سیاست کی ہے، ہم سڑکوں پر رہے اور دنیا کو بتایا ناجائز حکومت کو چیلنج کرنے والے اس طرح کے ہوتے ہیں، ہم لڑنے والے لوگ ہیں، ہمیں لڑنے کا تجربہ ہے، ہم نے آگے بھی غیرت کے ساتھ چلنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کی ترقی میں دلچسپی لیتے ہیں، ہم وزیراعظم کے اس علاقے کی ترقی کیلئے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، نوازشریف 2017 اور 2018 میں یہاں ہماری دعوت پر تشریف لائے تھے، نوازشریف نے یہاں بڑے بڑے منصوبوں کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں مہنگائی کا پہاڑ پوری قوم کے اوپر گرایا گیا، ہمیں متبادل سوچنا پڑے گا، ہمیں نئے منصوبے دینا ہوں گے، آج پورے پاکستان میں میگا پروجیکٹ پر دوبارہ کام شروع ہوگیا ہے، قوم ہمیں مزید موقع دے تو ملک مزید ترقی کرے گا، جعلی حکومت نہ پہلے مانی ہے نہ آئندہ مانیں گے۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ چائنہ، سعودی عرب، دبئی کی صورتحال کو سب جانتے ہیں، سعودی عرب، دبئی پاکستان کے دوست ہیں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، وہ ہم سے یہ بھی پوچھتے ہیں اگلا نظام کیا ہوگا، گزشتہ حکومت نے سی پیک کو روک کر اپنے آقاؤں سے وفاداری نبھائی ہے، ہم تمام چھوٹے بڑے ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، لیکن ہم آقا اور غلام کے تعلق کا انکار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی ذمہ داری بنتی ہے وہ نااہلوں کا راستہ روکیں، قوم خود بھی سوچے ملکی ترقی کو جام کرنے والے دوبارہ نمائندہ بننے کے حق دار نہیں، یہ ملک ہمارا ہے، کسی کی جاگیر نہیں، ہم پاکستان کو عظیم الشان تجارتی شاہراہ دیں گے، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں نے بہت بڑی زمین صنعتی علاقے کے طور پر مختص کی ہے، یہاں بہت بڑا انڈس اسٹیٹ بنے گا، یہ خطے کے بہت بڑے انڈسٹریل حب ہوں گے، ہم یہاں ایک زرعی صنعت قائم کرنا چاہتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج امن و امان کا مسئلہ بھی ہے، دوبارہ بد امنی کیوں شروع ہوجاتی ہے، گہرائی کے ساتھ سوچنا پڑے گا۔