اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد سی پیک کی رفتار متاثر ہوئی، 2020 تک 9 خصوصی اقتصادی زونز تعمیر کرنے تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا، صنعتی شعبے میں تعاون بھی متاثر ہوا، سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروع ہوا، اب دوبارہ سی پیک پر کام تیز کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ چین کی مدد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان میں کوئی سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا، چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران 46 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، توانائی بحران کا خاتمہ اور انفراسٹرکچر کی تعمیر ممکن ہوئی، عوام کی فلاح و بہبود یقینی بناتے ہوئے سی پیک پر عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سی پیک کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، سی پیک سے لاکھوں لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی، چائنہ کی ترقی کے سفر سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں، سی پیک کو آگے لے کر جانے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، ہم چین کے صدر کے تعاون پر بے حد مشکور ہیں، سی پیک کی کامیابیاں منانے کے ساتھ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کے ذریعے تعلیم، سیاحت اور ثقافت کو فروغ دیا جا سکتا ہے، سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے، پیچیدگی اور غیر یقینی کی صورت میں آگے بڑھنے کا راستہ باہمی ہم آہنگی ہے، بین الاقوامی چیلنجز سے مل کر ہی نمٹا جا سکتا ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا ہے کہ کوئی ایک ملک اس مسئلے سے نہیں نمٹ سکتا، ماحولیاتی تبدیلی کی طرح دہشت گردی کے مسئلے سے بھی مل کر نمٹا جا سکتا ہے، یوکرین جنگ نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا ہے، جنگ کے منفی اثرات کا تمام ملکوں کو سامنا کرنا پڑا ہے۔