لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پرانے ٹائروں سے فیول بنانے والے کارخانوں کو گرانے سے روکتے ہوئے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے آل پاکستان آلٹرنیٹ انرجی ری سائیکلنگ ایسوسی ایشن کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا، آل پاکستان آلٹرنیٹ انرجی ری سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور صدر نے محکمہ ماحولیات کے نوٹیفکیشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت عالیہ نے فیصلے میں کہا کہ محکمہ ماحولیات پرانے ٹائروں سے فیول بنانے والے کارخانوں کو گرانے کی کارروائی نہ کرے، 27 ستمبر تک محکمہ ماحولیات کو کارخانوں کو گرانے سے روکا جاتا ہے، ٹائر ری سائیکلنگ کارخانے آئندہ سماعت تک بند رہیں گے، حکومت پنجاب سمیت فریقین کو جواب داخل کروانے کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، درخواست میں اہم اور قابل غور نکات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواستگزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عالمی معیار کے مطابق ٹائر ریسائیکلنگ کارخانے لگائے، ماحولیاتی ٹربیونل نے معیار پر پورا اترنے والے ٹائر ریسائیکلنگ کارخانوں کو این او سی جاری کرنے کا حکم دیا اور ڈی جی ماحولیات نے ٹربیونل کو معیار پر پورا اترنے والے کارخانوں کو این او سی جاری کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
درخواست گزار کے وکلاء کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سالانہ مختلف نوعیت کی تقریباً 4 کروڑ گاڑیوں سے ٹائر اتارے جاتے ہیں، کارخانوں کی بندش سے پرانے ٹائروں سے سستا متبادل انڈسٹریل فیول کی تیاری بند ہو جائے گی۔
درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ٹائر ری سائیکلنگ کارخانوں کو گرانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، عدالت حکومت کو ٹائر ری سائیکلنگ کارخانوں کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کرے۔