اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خورشید شاہ نے انتخابات کی تاریخ نگران وزیر اعظم سے مشروط کر دی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ اگر صادق سنجرانی نگران وزیر اعظم بنے تو یہ سائن آف فیوچر پالیٹکس ہو گا، اگر صادق سنجرانی وزیر اعظم بنے تو پتہ چل جائے گا کہ مستقبل کی سیاست کیا ہو گی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی چیف محب وطن ہیں، انہیں دیکھنا چاہئے کہ ماضی میں آمروں کی وجہ سے کتنا نقصان پہنچا ہے، دعویٰ سے کہتا ہوں کوئی بھی آ کے بتا دے کہ مارشل لا کے دوران ملک میں کون سی ترقی ہوئی ہے، آج تک ہم افغانستان کی آگ میں جل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہیں لیکن کچھ کیسز چیئرمین پی ٹی آئی کی طرح ہوتے ہیں، 9 مئی واقعات پر چیئرمین پی ٹی آئی کو بخشنا نہیں چاہئے، کرنل شیر خان کے مجسمے کی بے حرمتی نے مجھے سب سے زیادہ تکلیف پہنچائی، ہندوستان نے کرنل شیر کے لیے لکھا کہ اسے نشان حیدر دو، ایک سیاسی جماعت کے لڑکوں نے اپنے لیڈر کے مس گائیڈ کرنے پر جو کیا تکلیف دہ ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم انتخابات میں ہوش کے ناخن نہیں لیتی اور ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں تو سب سے زیادہ فائدہ پی پی پی کو ہوگا، الیکشن ہوئے تو کسی ایک پارٹی کی حکومت نہیں بن سکے گی، آئندہ بھی اتحادی حکومت ہی بنے گی۔
خورشید شاہ نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم قرار دینے پر بھی تنقید کی، انہوں نے کہا کہ اس ملک کے نظام کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ عدلیہ کا ہے، پہلے یہ پوزیشن نہیں تھی کہ فیصلے ریاست کو ہٹ کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے جج صاحب آتا ہے، گیلری میں دیکھتا ہے کہ صحافی آئے ہیں یا نہیں، یہ فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے جو قومی اسمبلی ختم ہونے پر دیا گیا، لیکن انہیں ابھی بھی شاید پتہ نہیں پارلیمنٹ کا ایک حصہ سینیٹ موجود ہے۔