بٹگرام: (دنیا نیوز) پاک فوج نے خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کے علاقے آلائی پاشتو میں رسی ٹوٹنے کے باعث لٹکی چیئرلفٹ میں پھنسے تمام 8 افراد کو کامیاب آپریشن کے بعد ریسکیو کر لیا۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا اللہ کا شکر ہے کہ ریسکیو آپریشن کامیاب رہا، مشکل آپریشن مکمل کرنے میں بہادر مسلح افواج کے جوانوں کا عزم، حوصلہ قابل دید تھا، آپریشن کے ذریعے عرفان، نیاز محمد، رضوان، گلفراز، شیر نواز، ابرار، عطا اللہ اور اسامہ کو بچایا گیا۔
سورج غروب ہونے اور موسم کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کے عمل کو روک کر زمینی آپریشن شروع کیا گیا تھا، جس کے لیے مانسہرہ کے ماہر امدادی کارکن بھی موقع پر موجود رہے، قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن کرکے پہلے مرحلہ میں پانچ بچوں کو ریسکیو کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن جی او سی ایس ایس جی کی قیادت میں شروع ہوا جس میں چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کو باحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ریسکیو کیے گئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی باصلاحیت ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا۔ بعد ازاں پاک فوج کی اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن میں شامل ہوئے۔
پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم کو آرمی ایوی ایشن نے مکمل تکنیکی مدد فراہم کی جس کے باعث آپریشن کی کامیابی ممکن ہوسکی، ریسکیو عمل کے دوران پاک فوج اور فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے مطابق ریسکیو آپریشن کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں، اس انتہائی مشکل اور کٹھن آپریشن میں سول انتظامیہ اور مقامی لوگوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفردآپریشن کو سرانجام دے کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور آئندہ بھی مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا زمینی آپریشن کیلئے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کر کے ریسکیو کرنے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے گئے، آئی ایس پی آر کے مطابق چیئر لفٹ کے ساتھ ایک اور چھوٹی ڈولی سے کھانے پینے کی ایشیا پھنسے ہوئے افراد کو بھیجی گئی تھیں اور اسی ڈولی میں ایک ایک کرکے انتہائی احتیاط کے ساتھ بچوں کو ریسکیو کیا گیا۔
جی او سی سی کی نگرانی میں پاک فوج کے کمانڈوز نے ریسکیو آپریشن کی آخری کوشش کی اور حکمت عملی تبدیل کر کے ریسکیو آپریشن مکمل کیا اور تمام افراد کو ہنگامی طبی امداد کے لیے آرمی کے میڈیکل کیمپ منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر سے مخصوص جیکٹ چیئر لفٹ میں پھینکی گئی تھی جس کے بعد سب سے پہلے ایک بچے نے اسے اپنے جسم پر باندھا اور پھر اُسے باحفاظت بازیاب کروایا جا سکا ۔
مانسہرہ بالاکوٹ نور ویلی میں نصب دنیا کی بلند اور ایشیا کی لمبی زپ لائن کے تین امدادی ماہر جائے وقوعہ پر پوری تیاری کے ساتھ پہنچے تھے اور انہوں نے اندھیرا کم ہونے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن بند ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
موسم اور سورج غروب ہونے کے بعد زمینی آپریشن شروع کیا گیا، لفٹ میں پھنسے افراد کو بچانے کے لئے پاک آرمی کے کمانڈوز نے متبادل حکمت عملی پر بھی کام شروع کیا، جس کے تحت ایک اور چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی کے قریب لیجایا گیا جس سے ایک ایک کر کے سب کو ریسکیو کیا گیا۔
واضح رہے بٹگرام کے پہاڑی علاقے آلائی پاشتو میں صبح آٹھ بجے سات بچے اور ایک استاد سکول جانے کے لیے سوار ہوئے تاہم راستے میں یہ واقعہ پیش آیا، اس کیبل کار کے تین تار تھے جن میں سے دو ٹوٹ گئے اور صرف ایک تار سے چیئر لفٹ ہوا میں رک گئی تھی، پھنسنے والی لفٹ تقریباً دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہوا میں معلق رہی جس کے سبب مقامی لوگ امدادی کارروائی سے قاصر تھے۔
اطلاع ملنے پر پاک فوج نے بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا، دو ہیلی کاپٹروں نے آپریشن میں حصہ لیا، ریسکیو کے لیے پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی سلنگ آپریشن کے ماہرین کی ٹیم بھی آپریشن میں مصروف عمل رہی۔
آپریشن کے دوران دیکھا گیا جیسے ہی ہیلی کاپٹر چیئر لفٹ کے قریب پہنچا ہوا کے دباؤ سے لفٹ نے ہلنا شروع کردیا جس پر ہیلی کاپٹر کو واپس دور جانا پڑا، بعد ازاں ہیلی کاپٹر بلندی پر رُکا اور ایک ایس ایس جی کمانڈو کو رسی کی مدد سے چیئر لفٹ کے پاس پہنچایا جس نے چیئر لفٹ تک رسائی حاصل کرلی اور پہلے مرحلے میں خوراک اور دوائیں چیئرلفٹ میں پہنچا دیں۔