اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی بلوں پر ریلیف کیلئے تجویز آئی ایم ایف کو بھیج دی ہے جس پر جواب پیر تک آئے گا۔
خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے اجلاس کے بعد نگران وفاقی وزراء محمد علی، شمشاد اختر، گوہر اعجاز اور مرتضیٰ سولنگی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس سیکٹر میں سالانہ ساڑھے 300 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، تیل اور گیس کی تلاش کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، انڈسٹری چلانے کیلئے گیس کی دستیابی ضروری ہے، مسائل کا عارضی نہیں مستقل حل نکالنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ڈسکوز کو بیچنے یا اس کی پرائیوٹائزیشن پر بھی بات ہوئی ہے، لائن لاسز کو کم کرنے پر بھی کام کیا جا رہا ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری لانے پر بھی کام جاری ہے، سرکلر ڈیٹ پر قابو پانے کیلئے فوکس کریں گے جبکہ بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کا ایک روزہ اجلاس آج ہوا، اجلاس کل بھی ہوگا، یہ دو روزہ اجلاس ہے جس میں حکومتی اخراجات کو کم کرنے کیلئے بھی اقدامات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اجلاس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے رکاوٹوں کو دور کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ بطور ٹیم تمام معاشی معاملات کو مل جل کر دیکھا جائے گا، تمام کمیٹیوں کو ایکٹو کر دیا ہے، ای سی سی ایکنک کے اجلاس ہوئے، میکرو اکنامک مینجمنٹ کیلئے اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو بحال کرنا ہے جس کیلئے کام شروع کر دیا ہے، نقصان میں چلنے والے اداروں کو نجکاری کی طرف لے کر جانا ہوگا، معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں، ہم سب ملکی معیشت کی ترقی کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہےہیں۔
نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز
نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ سال 2022ء میں پاکستان کی ریکارڈ درآمدات اور برآمدات بھی تھیں، گزشتہ سال حکومت نے معیشت کو کنٹرول کرنے کی پالیسی اپنائی، ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر صنعتوں کے اعدادوشمار نیچے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعتوں کو بحال کرنے کیلئے آج کے اجلاس میں جائزہ ہوا ہے، صنعتیں بند ہونے سے چیزیں مہنگی ہوئیں، گزشتہ حکومت میں برآمدات بھی کم ہوئیں، ملکی ایکسپورٹ کی صنعت چل پڑے تو ڈالر 250 کا بھی ہو سکتا ہے۔