لاہور: (بینش جمیل) سامنے والے شخص کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اور وہ کیا چاہتا ہے؟ یہ جاننے کیلئے باڈی لینگویج یا جسمانی زبان کو سمجھنا بہترین طریقہ ہے، ہم میں سے کون نہیں چاہے گا کہ وہ دوسرے لوگوں کا ذہن پڑھ سکے؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کی جسمانی حرکات و سکنات آپ کی سوچ، خیال اور ارادوں کے بارے میں بہت کچھ کہتی ہیں، اتنا کچھ جتنا آپ بیان بھی نہیں کرنا چاہتے۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ انسانوں کے درمیان رابطے میں الفاظ کا کردار صرف 7 فیصد ہوتا ہے، باقی میں سے 38 فیصد آواز کے لہجے اور پورے 55 فیصد جسمانی زبان یعنی باڈی لینگویج سے ہوتا ہے، اب خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ جسمانی حرکات و سکنات کو سمجھ کر آپ کسی بھی شخص کے بارے میں کتنا کچھ جان سکتے ہیں۔
ہاتھوں اور ٹانگوں پر نظر رکھیں
ہاتھ باندھ لینا یا ٹانگ پر ٹانگ جما لینا ظاہر کرتا ہے کہ دوسرا فرد آپ کی رائے سے متفق نہیں ہے، چاہے وہ مسکرا ہی کیوں نہ رہا ہو اور گفتگو بھی بڑے اچھے ماحول میں چل رہی ہو، لیکن جسمانی زبان کچھ اور ظاہر کرتی ہے۔
جیرارڈ نیرنبرگ اور ہنری کالیرو نے باڈی لینگویج کے حوالے سے اپنی کتاب کیلئے 2 ہزار سے زیادہ گفتگوؤں کی وڈیو بنائی اور پایا کہ ان تمام ملاقاتوں کا نتیجہ عدم اتفاق پر نکلا جس میں فریقین ٹانگ پر ٹانگ جما کر بات کر رہے تھے، نفسیاتی طور پر دیکھا جائے تو ہاتھ باندھ لینا یا ٹانگ پر ٹانگ جما لینا ظاہر کرتا ہے کہ ایک شخص ذہنی و جذباتی طور پر اس چیز سے خود کو روکے ہوئے ہے جو اس کے سامنے ہے۔
حقیقی مسکراہٹ
جب کوئی مسکرائے تو اس کے لب تو دھوکا دے سکتے ہیں، لیکن آنکھیں کبھی نہیں دیتیں، حقیقی مسکراہٹ آنکھوں تک جا پہنچتی ہے اور اس کے اردگرد جھریاں بنا لیتی ہیں، لوگ اپنی حقیقی سوچ اور احساسات کو چھپانے کیلئے بھی مسکراتے ہیں اس لئے جب بھی کوئی آپ کے سامنے مسکرائے تو دیکھیں کہ اس کی آنکھوں کے کناروں پر جھریاں ہیں یا نہیں، اگر ایسا نہیں تو جان لیں کہ اس کی مسکراہٹ کچھ چھپا رہی ہے۔
دونوں ایک ’’پیج‘‘ پر
کیا آپ نے کبھی اس کا مشاہدہ کیا ہے کہ کسی ملاقات کے دوران جب آپ ہاتھ باندھتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں تو سامنے والا بھی وہی کرتا ہے؟ یا پھر سر کو کسی خاص سمت میں گھمانے کی بھی کچھ دیر بعد سامنے والا نقل کرتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ بہت اچھی علامت ہے، جب ہم ایک دوسرے سے اتفاق کرتے ہیں تو غیر ارادی طور پر اسی کی نقل کرنے لگ جاتے ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ گفتگو اچھی سمت میں جا رہی ہے اور فریق آپ کی بات اچھی طرح سمجھ رہا ہے اور اسے قبول کر رہا ہے۔
جھوٹی آنکھیں
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ نظریں ملا کر بات کریں، ہمارے والدین سمجھتے ہیں کہ کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جھوٹ بولنا مشکل ہوتا ہے اور حقیقت بھی یہ ہے کہ وہ غلط نہیں کہتے ہیں، اب ایسا زمانہ آ گیا ہے کہ لوگ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی جھوٹ بولنے سے نہیں جھجکتے، لیکن غلطی سے وہ کچھ زیادہ ہی ایسا کر جاتے ہیں، وہ اتنی دیر تک آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہیں کہ برا محسوس ہونے لگتا ہے، بس یہیں پر وہ پکڑے جاتے ہیں۔
اوسطاً ایک عام انسان سات سے دس سیکنڈ تک ہی دوسرے سے آنکھیں ملا سکتا ہے، اگر آپ بات سن رہے ہیں تو یہ دورانیہ تھوڑا سا زیادہ اور اگر کر رہے ہیں تو کچھ کم ہوتا ہے، اگر کوئی آپ سے بات کر رہا ہو اور کچھ زیادہ ہی آنکھیں جما کر دیکھ رہا ہو، پلکیں بھی نہ جھپک رہا ہو تو سمجھ جائیں کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔
تنی ہوئی بھنویں
ہماری بھنویں تین قسم کے جذبات ظاہر کرتی ہیں: حیرت، پریشانی اور خوف۔ آپ پرسکون انداز میں بات کرتے ہوئے ابرو چڑھا کر دیکھیں، یہ مشکل ہوگا، اس لئے اگر کوئی آپ سے بات کر رہا ہو اور اس کی بھنویں تنی ہوئی ہوں اور موضوع بھی ایسا نہ ہو کہ جس میں حیرت، پریشانی یا خوف شامل ہو تو سمجھ جائیں کہ کوئی مسئلہ ہے۔
حد سے زیادہ ہاں میں ہاں ملانا
اگر آپ کسی کو کچھ کہہ رہے ہوں اور وہ بہت تیزی سے ہاں میں سر ہلا رہا ہے تو سمجھ لیں کہ وہ پریشان ہے، اس کے ذہن میں چند چیزیں چل رہی ہیں جیسا کہ آپ اس کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں؟ یا آپ ان ہدایات پر عمل کے حوالے سے اس کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتے۔
جبڑے، گردن اور پیشانی
جبڑوں پر دباؤ، تنی ہوئی گردن یا پیشانی پر لکیریں دباؤ کو ظاہر کرتی ہیں، یہ جاننا بہت اہم ہے کہ فرد کیا کہہ رہا ہے اور اس کا تنا ہوا جسم کیا کہانی بیان کر رہا ہے۔
آخری بات یہ کہ چاہے کسی کے دماغ میں موجود خیال کے بارے میں نہ جانتے ہوں لیکن آپ اس کی جسمانی زبان سے بہت کچھ سمجھ سکتے ہیں، جب الفاظ اور جسمانی زبان ایک دوسرے کا ساتھ دیتے نہ دکھائی دیں تو سمجھ جائیں کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔
بینش جمیل پشاور کے ایک تعلیمی ادارے میں معلمہ ہیں اور کئی کتابوں کی مصنفہ ہیں۔