اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہر کوئی کہتا الیکشن شفاف ہوں، دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے، اٹارنی جنرل ہمارے فیملی فرینڈ ہیں جبکہ انتخابات کرانے میں فوج ہماری مدد کرے گی۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ صدر سے ملنے سے انکار نہیں کیا، ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ کمیشن کا تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ پولنگ ڈے اتوار کا دن کیوں نہیں رکھا؟ جس کے جواب میں انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چلیں اس بہانے سکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائے گی، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہم نے 11 فروری کی تاریخ دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کا عام انتخابات 8 فروری 2024ء کو کرانے پر اتفاق
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہم نے تو صدر مملکت کو لیٹر میں 11 کی تاریخ دی، پھر متفقہ فیصلہ ہوا کہ 8 تاریخ کو الیکشن ہوں، پہلے بھی فروری میں الیکشن ہوتے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کا گراؤنڈ ڈبل کنکریٹ کا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سارے ادارے محترم ہیں لیکن الیکشن کمیشن تو اپنے مؤقف پر کھڑا ہے، کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی تو ای سی پی نے سٹینڈ لیا کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ساتھ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے ہمیں اچھے طریقے سے ویلکم کیا جس کی تصاویر آپ نے دیکھ لی ہوں گی، ہماری کوشش تھی کہ اتوار کا روز پولنگ کے لئے اچھا رہے گا، جب چار لوگ مل کر بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اعلان کے بعد الیکشن کی تاریخ بدلنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ نگران حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں لیکن ان کو چیک کرنا ہمارا کام ہے، ہم نے دو ممبرز سی ڈی اے سے تبدیل کئے جو سب نے دیکھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیوں تبدیل نہیں ہو رہے؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ دیکھتے جائیں۔