لاہور: (خصوصی رپورٹ، محمد اشفاق) نگران پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ آلودگی پھیلانے والی 5 ہزار 784 گاڑیاں بند، 735 فیکٹریوں اور 187 اینٹوں کے بھٹے سیل کرکے 13 کروڑ روپے جرمانے کیے گئے اور 324 مقدمات میں 118 افراد گرفتار ہوئے، جس پر عدالت نے کمشنر لاہور کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیلئے ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر کمیشن کے ممبرز سمیت دیگر محکموں کے افسران پیش ہوئے۔
دوران سماعت کمشنر لاہور کی جانب سے ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی نے رپورٹ جمع کروا دی، رپورٹ میں کہا گیا کہ ننکانہ اور شیخوپورہ میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات رپورٹ ہوئے جس پر ننکانہ صاحب اور شیخوپورہ کے پٹواری اور گردوار سمیت دیگر کو معطل کردیا گیا۔
سائیکلنگ کو فروغ دینے کیلئے لاہور میں استنبول چوک سے لے کر مال روڈ تک گرین لائن بنا دی گئی، ایل ڈی اے، واسا اور پی ایچ اے کے درجہ چہارم کے ملازمین کو الیکٹرک سائیکلیں دینے کیلئے تجاویز نگران وزیر اعلیٰ کو بھجوا دی گئیں، سموگ کے تدارک کیلئے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوران سماعت نگران پنجاب حکومت کی جانب سے یکم اگست سے 14 نومبر تک پنجاب بھر میں سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ماحول کو آلودہ کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آلودگی پھیلانے والی 735 فیکٹریوں کو سیل کر کے 94 اعشاریہ ایک ملین کے جرمانے کیے گئے، آلودگی پھیلانے والی فیکٹری مالکان کیخلاف 221 ایف آئی آرز درج کرکے 114 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ کرنے پر 187 اینٹوں کے بھٹوں کو سیل کیا گیا، بھٹہ مالکان کو 3 ملین کے جرمانے، 103 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں کو 8 اعشاریہ 6 ملین کے جرمانے کیے گئے، دھواں چھوڑنے والی 5 ہزار 784 گاڑیوں کو تھانوں میں بند کرکے 26 اعشاریہ 62 ملین جرمانے کیے گئے۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ ممبران جوڈیشل کمیشن کی نگران وزیر اعلیٰ سے میٹنگ نہیں ہوسکی، اس پر عدالت نے جوڈیشل کمیشن کے ممبران کو نگران وزیر اعلیٰ سے جمعہ کے روز میٹنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ دوسرے اضلاع کی نسبت لاہور میں سموگ پر بہتر کام ہو رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کمشنر لاہور ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔
پی ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ پی ایچ اے کے تمام ملازمین کی بائیکس کو الیکٹرک بائیکس میں تبدیل کر رہے ہیں، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ الیکٹرک بائیکس کا کام حکومتی سطح پر ہوگا تو زیادہ مفید ہوگا۔
عدالت نے ایل ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ لاہور میں جاری ترقیاتی منصوبے کب تک مکمل ہوں گے؟، ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر نے کہا کہ 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، آئندہ سماعت پر اس حوالے سے رپورٹ پیش کر دیں گے، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دو ہفتے پہلے جو سموگ تھی وہ دوبارہ نہ ہو۔
بعدازاں عدالت نے ہفتہ کے روز تمام اداروں کو مکمل چھٹی دینے اور 2 روز ورک فرام کے احکامات جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔