اسلام آباد: (دنیا نیوز) شاہدرہ پکنک پوائنٹ پر سکول کے طالبعلموں سے بھری کوسٹر کھائی میں گرنے سے 22 سالہ خاتون ٹیچر جاں بحق جبکہ متعدد بچے زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق کوسٹر پنجاب سے طلباء کو سیروتفریح کیلئے لے کر آئی تھی، گاڑی کھائی میں گرنے سے متعدد بچے زخمی ہوئے، ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔
چیف کمشنر اسلام آباد انوار الحق نے پولی کلینک ہسپتال کا دورہ کیا، چیف کمشنر نے شاہدرہ حادثے میں زخمی بچوں کی عیادت کی، انہوں نے بچوں کو بہتر سہولیات مہیا کرنے کا حکم دیا۔
ابتدائی رپورٹ
شاہدرہ سکول بس حادثہ کی ابتدائی رپورٹ تیار کر کے آئی جی اسلام آباد کو ارسال کر دی گئی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار بس میں ٹوٹل 59 افراد سوار تھے جن کا ریکارڈ پولیس نے مرتب کر لیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق بس میں 13 ٹیچرز، 19 طالبعلم اور 22 طالبات سوار تھیں، جاں بحق خاتون ٹیچر کی شناخت 22 سالہ ہانیہ کے نام سے ہوئی، زخمی بچوں میں 9 سالہ فاطمہ، 12 سالہ نور، 9 سالہ ابوبکر شامل ہیں، 12 سالہ فیضان، شاہ میر، علی، میسم، اسد، بھی زخمیوں میں شامل ہیں، دوخواتین اساتذہ کو بھی زخمی حالت میں پمز منتقل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بس ڈرائیور محمد ریاض موقع سے فرار ہو گیا، زخمی مہصم کی حالت تشویشناک ہونے پر بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا، ایڈشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد عبداللہ نے ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔
ڈرائیور گرفتار
شاہدرہ حادثہ کے بس ڈرائیور کو پولیس نے گرفتار کر لیا، پولیس کے مطابق ڈرائیور کو تھانے منتقل کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، یاد رہے کہ کھائی میں گاڑی گرنے کے بعد ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا تھا۔
کنٹرول روم قائم
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر ڈی سی شیخوپورہ نے فوری طور پربچوں کے والدین کو صورتحال سے آگاہ کرنے کیلئے کنٹرول روم قائم کر دیا، اسلام آباد شاہدرہ میں سکول بس حادثہ کے بچے پرائیویٹ سکول شرقپور، شیخوپورہ کے ہیں۔
ڈی سی شیخوپورہ کی جانب سے قائم کردہ کنٹرول روم کے رابطہ نمبر 056.3612895 اور واٹس ایپ نمبر 03265484496 ہے۔
کمشنر لاہور کی ہدایت پر ڈی سی شیخورپورہ کی ٹیم اسلام آباد جائے حادثہ و پولی کلینک، پمز ہسپتال اسلام آباد پہنچ چکی ہے، شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ اسلام آباد انتظامیہ سے بھی رابطہ میں ہے۔
کمشنر لاہور نے کہا کہ ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں، انہوں نے ہدایت کی کہ اے سی شرقپور اور افسران فوری طور پر ٹیچرز اور بچوں کے والدین سے رابطہ کریں۔