لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک آج مشکلات کے گرداب میں ہے ، ایک شخص کو لانے کیلئے سب کچھ کیا گیا۔
پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ن لیگ محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2017 میں ملک خوشحالی کی جانب دوڑ رہا تھا، ملک میں مہنگائی تھی اور نہ ہی بیروزگاری، 2017 میں لوگ غربت کی لکیر سے نکل رہے تھے، پاکستان خطے میں ترقی میں سب سے آگے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ2017 میں روپے کی قدر مضبوط تھی، مہنگائی نہیں تھی اور روٹی 4 روپے کی ملتی تھی، اشیائے ضروریہ عوام کی پہنچ میں تھیں، ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا، آج ملک کس گرداب میں پھنس چکا ہے، نہ جانے پاکستان کو کس کی نظر لگ گئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 4 دن ترقی کے بعد ہم پیچھے کی طرف جانا شروع ہوجاتے ہیں،جسٹس شوکت عزیز نے بتایا کہ ان کو کہا گیا نواز شریف کو جیل سے باہر نہیں آنے دینا، کہا گیا نواز شریف کے جیل سے باہر نکلنے پر ہماری 2 سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، یہ حادثہ پہلی بار نہیں، متعدد بار اس سے دوچار ہوچکے ہیں۔
قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو لانے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا،اس شخص کے لانے کے بعد ملک کی حالت سب کے سامنے ہے،ملک میں مہنگائی اس شخص کے آنے کے بعد ہوئی۔
نوازشریف نے کہا کہ میں نے اور مریم نے 150 کے قریب پیشیاں بھگتیں، پتہ نہیں جھوٹے کیسز بنانے کی کیا ضرورت تھی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کر کے نکال دیا گیا، دنیا میں ایسا کہاں ہوتا ہے کہ منتخب وزیراعظم کو نکال دیا جائے، آج جعلی مقدمات ختم ہورہے ہیں، 3 سماعتوں میں عدالت نے کیس باہر نکال پھینکا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ شدید تھی، ہم نے 4 سال میں ختم کی،ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ کیا، کراچی کا امن بحال کیا، میٹرو بس اور اورنج لائن کس نے بنائی، ملک میں ہمارے علاوہ موٹرویز کس نے بنائیں، اس سے پہلے عوام ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے میں سفر کرتے تھے، اب وہی سفر 15 سے 20 منٹ میں طے ہوجاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک چاند پر پہنچ گئے اور ہم اب بھی ان سے بہت پیچھے ہیں،ملکی حالات کے ذمہ دار ہم خود ہیں، خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماریں،ہر قوم جس نے ترقی کی اس نے خواتین کو ترجیح دی، خواتین کو ملکی ترقی میں برابر کا کردار ادا کرنا ہوگا،خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا، خواتین کی شمولیت سے ہی ترقی کے ہدف کو پورا کرسکیں گے۔