آزاد جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کی تشکیل، تازہ ہوا کا جھونکا

Published On 19 January,2024 12:20 pm

مظفرآباد ( محمد اسلم میر) آزاد جموں و کشمیر میں اتحادی حکومت نے آٹھ ماہ سے زائد عرصہ کے بعد بالآخر چیئرمین اور تین ممبران پر مشتمل پبلک سروس کمیشن تشکیل دے دیا ۔

گزشتہ سال 17 نومبر آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد بہار نے پبلک سروس کمیشن کی تشکیل کے لئے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی، گو کہ حکومت نے اس اہم ادارے میں چیئرمین اور ممبران کی تقرری میں دو ماہ کے قریب وقت لگا اور اب بھی ماہرین مضامین سمیت چھ ممبران کی تقرری باقی ہے۔

آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن کی مدت تین سال پر مشتمل ہوتی ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے جہاں اچھی شہرت اور اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ایک غیر جانبدار اور شاندار پبلک سروس کمیشن بنا دیا وہیں انہوں نےپہلی بار گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ہدایت الرحمن کو اس کا چیئرمین بنا دیاہے، آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن کے دیگر ممبران میں ‎سابق سیکرٹری خواجہ اعجاز حسین لون ،حافظ محمد ابراہیم ‎عزیز اور سابق جج سعید بشیر بٹ شامل ہیں ۔

آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین ایکٹ 1974 کے آرٹیکل 48(2) اور آزاد جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن ایکٹ 1986 کے تحت حکومت آزاد جموں و کشمیر نے پبلک سروس کمیشن کو تشکیل دیا ہے۔

آزاد جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن چیئرمین سمیت کل سات ممبران پر مشتمل تھا جسے مسلم کانفرنس کے وزیر اعظم فاروق حیدر نے 2010 میں سات سے بڑھا کر نو ممبران اور چیئرمین سمیت دس افراد تک پہنچا دیا تھا، دو ممبران یا اس سے زیادہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ شعبہ تعلیم سے وابستہ رہے ہوں، اچھی شہرت اور دس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہوں جبکہ تمام ممبران کی کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن لازمی ہے، آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن میں عدالتی اور فوجی پس منظر رکھنے والا ایک یا ایک سے زائد ممبران کی تقرری لازمی ہے۔

‎بلا شبہ وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے ایک بہترین پینل تشکیل دیا ، چئیرمین کا تقرر گلگت بلتستان سے کیا گیا ہے جو ریاست جموں و کشمیر کی ایک اہم اکائی ہے اور اس سے دونوں علاقوں کے درمیان محبت میں اضافہ ہو گا ۔

آزاد جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کے چیرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ہدایت الرحمن کا تعلق استور ویلی گلگت بلتستان سے ہے اور وہ پشاور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ جی ایچ کیو راولپنڈی میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلویشن بھی رہے ہیں اور یکم اکتوبر 2018 کو پاک فوج سے ریٹائرڈ ہو ئے تھے۔

آپ سے قبل بھی آزاد جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کے تین چیئرمین مختلف عسکری اداروں سے وابستہ رہے ہیں جن میں ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر جو مئی 2020 سے مئی 2023 تک آزاد جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین رہے جبکہ سابق کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹینٹ جنرل محسن کمال اس عہدے پر دسمبر 2016 سے 2019 تک فائز رہے، جنرل محسن کمال کا تعلق مظفرآباد سے تھا۔

سابق سیکرٹری حکومت آزاد جموں وکشمیر خواجہ اعجاز حسین لون ، سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سعید بشیر بٹ اور حافظ محمد ابراہیم عزیز اپنے اپنے شعبوں میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں، ان تینوں ممبران کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، آزاد جموں و کشمیر میں مسلم لیگ نواز ، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان پر قائم فارورڈ بلاک کے ارکان قانون ساز اسمبلی پر مشتمل اتحادی حکومت نے ایک متوازن اور بہترین پبلک سروس کمیشن کی تشکیل دے کر گڈ گورننس کا ارفع ثبوت دیا ہے ۔

قبل ازیں آزاد جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن میں سیاسی وابستگی اور قبائل کی بنیاد پر ممبران کی تقرری کی جاتی تھی۔

پبلک سروس کمیشن کی تشکیل کے بعد عام آدمی میں یہ امید جاگ گئی ہے کہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق اب احتساب بیورو میں بھی بہترین تعیناتی کرینگے، بلاشبہ اس غیر جانبدار تاریخی پبلک سروس کمیشن کے تشکیل سے آزاد جموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بہت حوصلہ ملا ہے۔

یہ امید کی جارہی ہے کہ نو منتخب چیئرمین پی ایس سی آزاد کشمیر کے ان پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی تعیناتی کے لئے امتحانات کا سلسلہ شروع کریں گے تاکہ آزاد جموں و کشمیر کے تعلیم یافتہ بچے اور بچیاں اپنی صلاحیتوں کے مطابق مقابلے کے امتحانات کے ذریعے آگے بڑھ سکیں، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر کا یہ قدم یقینی طور پر قابل ستائش ہے۔