اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی، شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
سماعت شروع ہونے پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائر کیا گیا، سیاسی مقاصد کیلئے سکینڈلائز کرنے کیلئے نوٹسز جاری کیے گئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کا استفسار کیا کہ اس معاملے پر پہلی شکایت کب دائر کی گئی؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شکایت نکاح کے پانچ سال اور 11 ماہ بعد نومبر 2023 میں دائر کی گئی۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ اگر پہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا؟ گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ ثابت کیسے ہو گا؟ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ 39 دن ہیں یا 90 دن؟ جس پر وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کریں گے۔
چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ کون سے شوہر، پہلے یا بعد والے؟ جس پر وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ جس کے ساتھ 28 سال وہ رہیں وہی بتائیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فرض کریں آپ نے ثابت کر دیا پھر اس میں جرم کیا ہو گا؟
رضوان عباسی نے کہا کہ اگر نکاح بے قاعدہ قرار پائے گا تو پھر وہ خلاف قانون ہو گا، یہ کہتے ہیں کہ اپریل 2017 میں خاور مانیکا نے زبانی طلاق دی، خاور مانیکا کے پاس اگست کے شمالی علاقوں کے ٹور کی تصاویر موجود ہیں۔
عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد دوران عدت نکاح کا کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔