وزیراعظم آزادکشمیرانوار الحق وفاق سے کشمیر کونسل کے اثاثہ جات واپس لینے میں کامیاب

Published On 01 February,2024 12:28 pm

مظفر آباد: (محمد اسلم میر ) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر انوار الحق وفاق سے کشمیر کونسل کے اثاثہ جات واپس لینے میں کامیاب ہوگئے۔

وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چودھری انوار الحق مسلسل کامیابی کے جھنڈے گاڑھ رہے ہیں ، منگل کے روز نگران وزیراعظم پاکستان و چیئرمین کشمیر کونسل نے 13 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں آزاد جموں و کشمیر حکومت کو کشمیر کونسل سے متعلق جملہ اختیارات تقویض کر دئیے ، اس سلسلے میں وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔

کشمیر کونسل سے متعلق جملہ اثاثہ جات، ملازمین ،گاڑیوں اور منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو آزادکشمیر حکومت کو منتقل کر دیا گیا ہے، آزادکشمیر کی تاریخ میں کئی وزرائے اعظم برسر اقتدار رہے مگر یہ مسائل حل طلب ہی رہے اور ان پر پیشرفت ممکن نہ ہو سکی ، وزیراعظم آزاد کشمیر  اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت اور کاوشیں رنگ لائیں اور 13 ویں ترمیم کی شکل میں آزادحکومت اور پاکستان کی حکومت کے درمیان دیرینہ مسائل حل ہوئے ۔

13 ویں آئینی ترمیم کے تحت آزاد جموں وکشمیر کوملنے والے مزید اختیارات کا کریڈٹ نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ اور وزیراعظم آزادکشمیر چودھری  انوارالحق کو جاتا ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی ان تمام معاملات کو حل کرنے کیلئے انتہائی مؤثر کردارادا کیا جس پر وہ بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔

آزاد جموں و کشمیر کی سیاست میں سوموار کو ایک ڈرامائی تبدیلی دیکھنے میں آئی جب آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعظم اور رکن قانون ساز اسمبلی سردار عتیق احمد خان نے مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کے ہمراہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے ساتھ ماڈل ٹاون لاہور میں ملاقات کی۔

اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے دیگر رہنما سعد رفیق، طارق فاروق ، مشتاق منہاس ، سردار عتیق احمد خان کے داماد اور مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید اور محترمہ مہر النسا بھی موجود تھیں، ملاقات میں مسلم لیگ نواز اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے مل کر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔
‎صدر مسلم لیگ ن میاں محمد شہبازشریف نے سردار عتیق احمد خان، ان کی جماعت اور رہنماؤں کا سیاسی حمایت کے اعلان پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی کا دن ہے کہ ایک نظریہ رکھنے والی سیاسی جماعتیں پھر سے ایک ہوگئی ہیں، دونوں جماعتوں کے ایک دوسرے کے قریب آنے سے جموں وکشمیر پر آوازمزید مضبوط ہوگی اور مسئلہ کشمیر کو زیادہ مؤثر اور اچھے انداز میں عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اگرچہ سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان اور میاں شہباز شریف ‎کی اس ملاقات کا 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں تاہم آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں مسلم لیگ نواز ایک اور رکن قانون ساز اسمبلی کو ہم خیال بنا کر اپنے ووٹوں کی تعداد کو دس تک لے جائے گی۔

سوال یہ ہے کہ سردار عتیق احمد خان کی اس ملاقات کے پیچھے کیا مقاصد تھے اور کیا وہ ان مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے یا نہیں؟ ۔

سابق صدر پاکستان جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سپریم لیڈر سردار محمد عبدالقیوم خان کو جنوری 2002 میں قومی کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا تھا، اس وقت کے سیاسی مبصرین کا ماننا تھا کہ سال 2001 کے آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں سردار محمد عبدالقیوم خان کو نظرانداز کر کے پہلے سردار سکندر حیات خان مرحوم کو وزیر اعظم بنایا گیا اور پھر میجر جنرل ریٹائرڈ محمد انور خان کو آزاد کشمیر کاصدر منتخب کر کے سردار عبدالقیوم خان کو کھڈے لائن لگا دیا گیا، آزاد جموں و کشمیر کے اس بڑے سیاست دان کو عوام سے زیادہ فوج کے قریب سمجھا جاتا تھا۔

اس وقت بھی سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمدخان کے سیاسی طور پر وہی حالات ہیں جو سال 2001 میں سابق وزیر اعظم سردار محمد عبد القیوم خان کے تھے، اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے سردار عبد القیوم خان کو قومی کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنا کر انہیں دوبارہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب لانے کی کوشش کی۔

موجودہ حالات پر نظر ڈالی جائے تو سردار عتیق احمد خان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں بچا تھا کہ وہ مسلم لیگ ن کے قریب جائیں تاکہ کم ازکم اپنے انتخابی حلقہ دھیر کوٹ میں وہ آئندہ کی سیاست کیلئے محفوظ رہیں۔

دوم سردار عتیق احمد خان کے داماد راجہ ثاقب مجید سال 2021 کے انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر لیڈر اور سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدر ی لطیف اکبر سے ایک سے دو ہزار ووٹوں سے ہارے تھے، مستقبل میں انتخابی حلقہ ایل اے 31 مظفرآباد 5 کھاوڑہ سے سردار عتیق احمد خان اپنے داماد ثاقب مجید کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ آج سے ہی صف بندیاں شروع کر چکے ہیں۔

لاہور میں مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سردار عتیق احمد اپنے داماد راجہ ثاقب مجید کو مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر میں شامل کرانا چاہتے ہوں،  راجہ ثاقب مجید ایک متحرک اور محنتی سیاسی کارکن ہیں جبکہ ان کے اپنے انتخابی حلقےکھاوڑہ میں راجہ برادری کے علاوہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کو سردار عتیق احمد خان کی شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ وہ آزاد جموں و کشمیر میں ان کے اتحادی بن گئے اور مستقبل میں اگر مسلم لیگ ن کو قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی سردار عتیق احمد خان کے ووٹ کی ضرورت پڑی تو وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیں گے۔