لاہور: (زین العابدین) لاہور ہمیشہ سے ہی سیاسی سرگرمیوں کا محور رہا، باغوں کے شہر سے الیکشن لڑنے کی خواہش ہر ممتاز سیاستدان کی رہی ہے، ماہرین قانون، کھلاڑی، بیوروکریٹس،اداکار، کمپیئر سب یہاں سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔
ملک میں جب بھی سیاسی درجہ حرارت بڑھا تو سیاسی سرگرمیوں کا محور لاہور بن گیا،2024 ء کے عام انتخابات میں بھی تمام سیاسی پارٹیوں نے لاہور میں ریلیاں نکالیں اور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
ماضی میں کئی تحریکیں اور لانگ مارچ لاہور سے کیے گئے،2008 میں انتخابات کے بعد ججز بحالی تحریک کا قافلہ بھی لاہور سے نکلا جبکہ 2013 کے عام انتخابات پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے 2014 میں بھی لانگ مارچ کا آغاز لاہور سے ہوا۔
باغوں کے شہر سے الیکشن لڑنے کی خواہش ہر ممتاز سیاستدان کی رہی ہے،ماہرین قانون، کھلاڑی، بیوروکریٹس،سیاستدان،اداکار، کمپیئر سب یہاں سے الیکشن لڑچکے ہیں، 1970 سے اب تک 7 وزرائے اعظم صوبائی دارالحکومت سے الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں۔
کئی ممتاز شخصیات کی سیاست لاہور سےشروع ہوئی، پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی، پی پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو،علامہ اقبال کے بیٹے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال یہاں سے الیکشن لڑچکے ہیں۔
نامور کمپیئر اور نیلام گھر کے میزبان طارق عزیز اور اداکار محمد قوی خان بھی لاہور سے انتخابات میں حصہ لینے والوں کی فہرست میں شامل ہیں، نواز شریف، شہباز شریف کے علاوہ بے نظیر بھٹو بھی یہاں سے کامیاب ہو چکیں،کلثوم نواز،مریم نواز اور نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار بھی لاہور سے الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی 3 مرتبہ کھڑے ہوئے دو مرتبہ ہارے اور ایک بارکامیاب ہوئے، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب ملک معراج خالد، میاں اظہر،اعتزاز احسن اور جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد بھی لاہور سے الیکشن میں حصہ لینے والوں میں شامل ہیں۔
کھیلوں کی دنیا سے عبدالحفیظ کاردار، فضل محمود، سرفراز نواز، اختر رسول، قاسم ضیا نے بھی لاہور سے انتخابات میں حصہ لیا، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی لاہور سے منتخب ہو چکے ہیں، قومی اسمبلی کے سپیکر رہنے والے سردار ایاز صادق اور کئی دیگر اہم شخصیات بھی یہاں سے الیکشن لڑ چکی ہیں۔