انتخابی نتائج پر شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے: اعظم نذیر

Published On 11 February,2024 05:34 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اعظم نذیر نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی کا شیوہ ہے جھوٹ اتنا پھیلاؤ کہ سب سچ لگنا شروع ہوجائے، آپ کا خیال تھا سب کچھ آپ کے پاس آنا ہے، ان کی عادت ہے میٹھا میٹھا کھا جائیں لیکن کڑوا کڑوا تھو کردیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ان کو توقعات کے برعکس شکست ہوئی، کچھ پٹیشنز دائر کی گئی ہیں کہ ایک جماعت کو تحفظات ہیں، اگر آپ کے انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں تو کے پی میں توآپ خوشیاں منا رہے ہیں، عوام نےووٹ سے فیصلہ سنا دیا جہاں سے ان کو مینڈیٹ ملا وہاں ہم احترام کرتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنااللہ بھی کامیاب نہیں ہو پائے ان کو ٹارگٹ کیاگیا، لیگل ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے ہر ممکنہ قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں، ملک میں عدالتی نظام موجودہے، اپنا مقدمہ عدالت کے سامنے لے کر جائیں گے اگر کوئی اور جاتا ہے تو پورا تحفظ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے کئی آزاد امیدوار مسلم لیگ (ن) میں شامل

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ سنگل لارجسٹ پارٹی کے طورپر جیتی ہے اور 137نشستیں ہمارے حصے میں آئیں، چھ سے سات حلقے اپنے اتحادیوں کےلئے چھوڑے جس میں ق لیگ اور آئی پی پی بھی تھی، پچیس سے زائد آزاد امیدوار رابطے میں ہیں ن لیگ کی پنجاب میں اکثریت 160تک تعداد ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مرکز میں اس وقت کے نتائج قوم کے سامنے ہیں،اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ریاست کو بچائیں گے، عام آدمی کے زخموں پر مرہم رکھیں گے نوازشریف ایک ویژن کے مطابق سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں مشاورت کے بعد مرکز کا فیصلہ کیاجائے گا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی سنگل پارٹی کے پاس حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں، شراکتی حکومت آئے گی، ہم چاہتے ہیں مضبوط اتحاد بنے سب اکائیوں کو ساتھ ملا کر خوشحالی کا سفر کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول یا شہباز وزیراعظم بن سکتے ہیں، منظور وسان کی پیش گوئی

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کااعلان ن لیگ کرے گی، مشاورت کے بعد طے ہوا ہے نوازشریف کے پاس اختیار ہے وہ فیصلہ کریں کہ حکومت کیسے بنانی ہے، اگر اشتراک یا مخلوط حکومت بنانے سے مرکز مضبوط ہوتا ہے تو صوبائی جماعتیں بھی حکومت میں آتی ہیں۔

ایم کیو ایم کے وفد سے لیگی قیادت کی ملاقات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا خیر سگالی کا دورہ رہا ہے باقی گفتگو ایک دو روز بعد ہوگی، سیاست میں کوئی منفی نہیں ہوتا جو سیاسی جماعتیں انتہا پسندانہ یا جھوٹ پر مبنی سیاست نہیں کرتیں ان سے مثبت بات ہی ہوتی ہے۔