اسلام آباد: (دنیا نیوز) کشمیر کے ہیرو اور بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے 31 سال بیت گئے۔
18 فروری 1993 کو ڈاکٹر فاروق عشائی کو ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا، شہادت کے دن پروفیسر عشائی کے ساتھ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر فریدہ اور ان کی بیٹی بھی موجود تھیں۔
ہندوستانی فوجیوں نے ڈاکٹر فاروق عشائی کو 100 میٹر کے فاصلے پر انہی کے ہسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا، ڈاکٹر فاروق کے علاج کیلئے سرجن ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر سیٹھی کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی سنٹرل ریزرو پولیس فورس نے کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔
زیادہ خون بہنے اور فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث ڈاکٹر فاروق عشائی شہید ہوگئے، پروفیسر ڈاکٹر فاروق عشائی سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کے بانی تھے، پروفیسر عشائی شہادت کے وقت چیف آرتھوپیڈک سرجن اور میڈیکل کالج سری نگر میں ایچ او ڈی بھی تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر فاروق عشائی کو کشمیر میں آرتھوپیڈکس کے والد کا لقب بھی حاصل تھا۔
پروفیسر عشائی اکثر غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے رابطے میں رہتے تھے، ڈاکٹر فاروق عشائی نے کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے شہریوں کے ترجمان کی حیثیت سے بھی نمایاں کام کیا۔