سیالکوٹ: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام کیلئے اپوزیشن میں بیٹھنے کو بھی تیار ہیں۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے مل کر وفاق میں حکومت بنانے پر غور جاری ہے، کل شام کو وفاق کی حکومت کے لئے پیش رفت ہوئی ہے، پنجاب میں مسلم لیگ سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین ماضی کے بیانات سے انحراف کر رہے ہیں، اقتدار کے لئے جو فیصلے کئے جا رہے ہیں اس سے عوام مایوس ہوں گے، پیپلزپارٹی سے ہماری ورکنگ شراکت داری رہی ہے، سیاست دانوں کو ذات سے ہٹ کر عوام کے وسیع تر مفاد کے لئے فیصلہ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، مولانا نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جن پر دھاندلی کا الزام ہے، ان کے ساتھ اتحاد اور احتجاج میری سمجھ سے بالاتر ہے، سیاسی استحکام آنے تک معاشی استحکام کا خواب پورا نہیں ہوگا۔
’انتخابی عمل میں کمشنر کا کوئی کردار نہیں ہوتا‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں کمشنر کا کوئی کردار نہیں ہوتا، کمشنر صاحب نے جو بات کی اس کی حقیقت شام تک سب کے سامنے تھی، پہلے دو چار گھنٹے بعد ہی ان کے مقاصد سامنے آگئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی بنا لی ہے اور 3 دن میں رپورٹ آجائے گی تو اس پر بات کرنا غیر مناسب ہوگا، الیکشن پروسس کا سارا کنٹرول ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے ذمے ہوتا ہے، کمشنر کا بالواسطہ تعلق ہوسکتا ہے لیکن براہ راست ان کا الیکشن کے عمل سے کوئی تعلق نہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آچکا ہے، لیاقت چٹھہ کو 9 دن بعد کیوں یاد آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔