اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے 8 فروری 2024ء کو ہونے والے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کی عدم پیشی پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کدھر ہیں؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے تو 13 فروری کو درخواست واپس لینے کی اپیل کر دی تھی۔
دوران سماعت درخواست گزار بریگیڈیئر (ر) علی خان کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی۔
ایسے نہیں چلے گا، ہم کیس سنیں گے: چیف جسٹس
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا، ہم کیس سنیں گے، سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا، درخواست گزار کو کہیں سے بھی لا کر پیش کریں، پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں، کیا یہ مذاق چل رہا ہے؟
عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار سے بذریعہ فون اور ایڈریس پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ممکن نہ ہوسکا۔
محض تشہیر کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی؟: جسٹس فائز عیسیٰ
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے یہ کیا محض تشہیر کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی؟ درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی، کیا پتا درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتا بعد میں آ کر درخواست گزار کہہ دے کہ میں نے واپس نہیں لی، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جا سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے درخواست ٹیلی ویژن کیلئے دائر ہوئی تھی۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا، عام طور پر درخواست دائر ہوتے ہی میڈیا پر جاری نہیں ہو جاتی، کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہوگی۔
’متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم‘
چیف جسٹس نے درخواست گزار کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دے دیا۔
اس دوران سماعت میں وقفہ کر دیا گیا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار بریگیڈیئر (ر) علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈیئر بتایا ہے۔
چیف جسٹس نے حکمنامہ لکھوا دیا
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت میں حکمنامہ لکھوا دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ دوبارہ رابطہ کرنے پر درخواست گزار کا رابطہ نمبر بند ملا، کیا صرف تشہیر کیلئے درخواست دائر کی گئی؟ ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، سپریم کورٹ کا غلط استعمال کرنے نہیں دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ بتائے گئے پتے اور رابطہ نمبر پر درخواست گزار کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہو سکی، انتخابات سے متعلق درخواست 12 فروری کو براہ راست سپریم کورٹ میں دائر ہوئی، درخواست دائر ہونے سے پہلے ہی میڈیا پر نشر ہوگئی، انتخابات سے متعلق دائر درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر کی، درخواست گزار نے درخواست کی بھرپور تشہیر ہونے کے بعد واپسی کی استدعا کر دی۔
واضح رہے کہ بریگیڈیئر (ر) علی خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
دائر درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ پری پول دھاندلی، نتائج میں تاخیر کے بعد جمہوری اصولوں کو خطرہ لاحق ہے، سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں 30 دن کے اندر نئے انتخابات کا حکم دے۔