نگران وزیر اعظم کا لہجہ قابل افسوس، انتخابی بے ضابطگیوں سے غافل نہیں ہو سکتا: صدر

Published On 29 February,2024 02:43 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا، بحیثیت صدر مملکت نگران وزیر اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں، انوار الحق کاکڑ کا لہجہ بھی قابل افسوس ہے۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر نے اجلاس طلب کرنے کی منظوری مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی توقع کے ساتھ دی ہے، صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کا سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے، صدر نے نگران وزیر اعظم کے لہجے اور لگائے گئے الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ صدر کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا، یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو نے صدر کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا، نگران وزیر اعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان استعمال کی اور بے بنیاد الزامات لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کر لیا

صدر مملکت نے مزید کہا ہے کہ صدر کی حیثیت میں اپنے حلف اور ذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ معروضیت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو برقرار رکھا، صدر انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور حکومت قائم کرنے کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر کو قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کیلئے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے، صدر کی جانب سے وزیر اعظم کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سمری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے عین مطابق واپس کی گئی۔

صدر علوی نے کہا ہے کہ میرا مقصد آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھا مگر میرے عمل کو جانبدار عمل کے طور پر لیا گیا، قرارداد مقاصد کے مطابق عوام کو اپنے ملک کے ایگزیکٹو فیصلوں میں حصہ لینے سے محروم نہیں کیا جا سکتا، سمری کے کچھ پیراز میں لگائے گئے آئین کی خلاف ورزی کے الزامات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتے۔

اعلامیے کے مطابق یہ بات ياد دلانے کی ضرورت نہیں کہ نگران وزیر اعظم کی ذمہ داری محض آئین کے تحت اور وقت کے اندر پرامن، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، اس معاملے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا جبکہ مختلف کیسز کو چیلنج بھی کیا جا رہا ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا سب احترام کریں۔

ایوان صدر نے کہا قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سمری 26 فروری کی رات موصول ہوئی، سمری میں وقت کی غلطی موجود ہے، وزیر اعظم نے دوبارہ غور کرنے کیلئے سمری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے مطابق واپس نہیں کی، صدر کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے اگرچہ موجودہ انتخابی عمل میں ایسا نہیں کیا جا رہا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سمری کے پیرا 14 میں نگران وزیر اعظم کی تجویز پر صدر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 51 اور 91 دو پر سب کو عمل کرنا چاہیے اور اُن کی روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے، کچھ دنوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت مشق کر رہا ہے۔

صدر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت ہونے والی مشق کو 21 دنوں میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا تاہم ابھی تک الیکشن کمیشن اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکا، مینڈیٹ، آرٹیکل 51 دو میں دیے گئے وقت، مذکورہ تحفظات اور 21 ویں دن تک مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی اُمید کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کیا جاتا ہے۔