پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سماعت آج کرے گا۔
پشاور ہائیکورٹ کا 5 رکنی لارجر بنچ سنی اتحاد کونس کی درخواست پر آج دوپہر 12 بجے سماعت کرے گا، جسٹس اشتیاق ابراہیم بنچ کی سربراہی کریں گے، جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی بھی بنچ میں شامل ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مخصوص نشستوں کا کیس لارجر بنچ کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو بھیجتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کا حکم جاری کیا تھا۔
گزشتہ روز دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سنی اتحاد کونسل سے استفسار کیا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہیں، اگر آپ کو نہیں ملتیں تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہے ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں، عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر کریں گے، پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور کے دلائل کے بعد حکم امتناعی پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کو آج تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کیا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے آج تک جواب بھی جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالتی حکم میں سوال کیا گیا کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟، ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان کو حلف لینے سے روکا ہے، دیگر کیسز کے خاتمے کیلئے لاہور اور سندھ ہائیکورٹ میں بھی جائیں گے، عدلیہ سے امید ہے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔