بشام واقعہ میں ملوث دشمن نہیں چاہتے پاک چین دوستی آگے بڑھے: وزیراعظم

Published On 30 March,2024 02:32 pm

اسلام آباد: (دنیانیوز) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہےکہ بشام واقعے میں ملوث دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان اور چین کی دوستی آگے بڑھے، دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مختلف امور زیر بحث آئے،  اجلاس زوم پر ہوا جس میں بیشتر وزرا نے آن لائن شرکت کی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے بشام میں 26 مارچ کو اندوہناک واقعہ ہوا جس میں 5 چینی انجینئرزہلاک اورایک پاکستانی شہید ہوگیا، بشام واقعہ پر انکوائری کمیٹی بنائی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی، انکوائری کمیٹی کو 3دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ،  اس اندوہناک واقعے کی تحقیق فی الفور کی جائے گی، جو بھی ذمہ دارہیں ان کو قرارواقعی سزا دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے  4مارچ کو دوسری بار وزیراعظم کا حلف اٹھایا، چین اور پاکستان کی دوستی ہر لمحہ آگے بڑھ رہی ہے، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کرسکیں، کابینہ معرض وجود میں آچکی ہے، 5سالہ منصوبے کے پیرامیٹرز شیئرکرلیے ہیں۔

”ہم سب نے مل کر چیلنجزکامقابلہ کرنا ہے“

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سرجوڑ کر شبانہ روز محنت کرنی ہے، وسائل موجود ہیں ان کو بروئے کار لانا ہے، ہم سب نے مل کر چیلنجزکامقابلہ کرنا ہے ، وزارت پٹرولیم کو دنیا کا بہترین کنسلٹنٹ چاہیے، تاخیر کو ختم کرنے کیلئے ایس آئی ایف سی کا میکنزم ہے۔

شہبازشریف نے کابینہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیومن ریسورس کی کمی ہے تو پاکستان سے بہترین ریسورس لے آئیں، وزارتوں میں ہمارے بہت قابل سیکرٹریز ہیں، محکموں اور وزارتوں کے پاس ہدف کو پورا کرنے کیلئے ٹولز موجود ہونے چاہئیں۔

”پانچ سال میں پاکستان کی معاشی حالت کو بدلنا ہے“

ان کا مزید کہناتھا کہ  ہم حکومت کے چوتھے ہفتے میں ہیں، ہمارے پاس 5سال ہیں ،پاکستان کی معاشی حالت کو بدلنا ہے،  جو ٹارگٹ سیٹ کیے گئے ہیں،  میں نےاس میکنزم پر کام شروع کردیا ہے، خودانحصاری کہنا بڑا آسان ہے، وزارت خزانہ اور اکانومی کی جڑیں مضبوط کرنے کیلئے ان تین ہفتوں میں میٹنگز کی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میکرولیول پر استحکام کا ایک سمبل ہوگا، ہم نے روزگار بڑھانا ہے، مائنز اینڈ منرل میں ترقی کرنی ہے، یہ چیزیں تو ہم نے خود کرنی ہیں۔

”چیف جسٹس نے مستحکم پالیسیوں میں معاونت کی یقین دہانی کرائی “

 وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ چیف جسٹس نے یقین دلایا ہے اچھی پالیسیوں کو سپورٹ کرنے کیلئے حاضر ہیں، چیف جسٹس نے کہاہے آپ کے تمام اچھے کاموں کو سپورٹ کریں گے، میں نے چیف جسٹس سے عدالتوں میں پڑے 2700ارب روپے کی بات کی، چیف جسٹس نے کہا اپنے محکموں کو ٹھیک کریں اس میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان نسل کو ووکیشنل ٹریننگ نہیں دیں گے تو آئی ٹی کی ترقی کا خواب قیامت تک ادھورا رہے گا، بجلی،گیس اور پٹرولیم کی چوری کو روکنا ہے، پاکستانی سونے پر ہمیں ڈالر مل سکتے ہیں، چینی کی سمگلنگ کو نہیں روک پارہے تو یہ پاکستان کا نقصان ہے، ہم نے سمگلنگ کو روکنا ہے، زراعت کے میدان میں ترقی کرنی ہے۔

”معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے گا تو پاکستان آگے چلے گا“

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے گا تو پاکستان آگے چلے گا، ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کرنا ہے چاہے وہ 2سال کا ہویا3سال کا، سوچ اور نیت ہوتو اللہ راستے پیدا کردیتا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ  ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے پورا پروگرام بن گیا ہے، اگلے ماہ نیشنل کنسلٹنٹ آجائیں گے۔