دھرنا کمیشن رپورٹ لیک ہوگئی اب اسے پبلک کر دینا چاہئے: شاہد خاقان کی تجویز

Published On 18 April,2024 10:49 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ دھرنا کمیشن رپورٹ لیک ہوگئی اب اسے پبلک کر دینا چاہئے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا کمیشن کی رپورٹ کو ابھی نہیں پڑھا، کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنایا گیا تھا، اس کے ٹی او آر بھی سپریم کورٹ نے طے کئے تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کمیشن کو کہا تھا سوال لکھ کر دیں جواب دوں گا، مجھے 24 سوال لکھ کر بھیجے گئے جس کا جواب دیا، ایک ایشو ہوا جس کو حل کرنا تھا، ایک میٹنگ میں آرمی چیف بھی تھے جس میں طے ہوا مسئلے کو حل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا: معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم شاہد خاقان کو بعد میں دکھایا گیا،احسن اقبال

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایس آئی وفاقی حکومت کا ہی ایک ادارہ ہے، سابق وزیرداخلہ احسن اقبال بھی اس میٹنگ میں موجود تھے، معاہدے کی منظوری کی کوئی ضرورت نہیں تھی، کمیٹی کو ہم نے اختیارات دے دیئے تھے، احسن اقبال نے بتایا ٹی ایل پی والوں کی ڈیمانڈ ہے فیض حمید بھی دستخط کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی میں کس کو شامل کرنا تھا یہ احسن اقبال کی ذمہ داری تھی، میرا خیال ہے احسن اقبال نے ہی فیض حمید کی سلیکشن کی ہوگی، ہم نے احسن اقبال کو بتا دیا تھا کہ ہم کس حد تک جا سکتے ہیں، فیض حمید سے شاید بطور وزیراعظم میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ زاہد حامد کو استعفیٰ دینے کا بالکل نہیں کہا گیا، زاہد حامد نے دو ہفتے پہلے خود ہی استعفیٰ دینے کا کہا تھا، حلف نامے میں سینیٹ میں جو ترمیم ہوئی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے ووٹ سے ہوئی، زاہد حامد تو ترمیم کی مخالفت کر رہے تھے، اس وقت حالات کو دیکھ کر زاہد حامد کے استعفے کو منظور کیا گیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنے کو ایک میٹنگ میں روکنے کے حوالے سے بات ہوئی تھی، پنجاب حکومت نے دھرنے کو نہیں روکا اور دھرنا فیض آباد تک آگیا، ماڈل ٹاؤن واقعہ کی وجہ سے پنجاب حکومت نے سمجھا رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرا نہیں خیال ہے کہ فلانے شخص نے دھرنا کرایا، اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملیں گے، پاکستان میں1947ء سے ایسے واقعات کی ایک لمبی تاریخ ہے، ایک ٹروتھ کمیشن بنا دیا جائے تاکہ پتہ چلے ملک میں کیا ہوتا رہا ہے۔