علی امین گنڈا پور اور پیسکو کا صوبے میں لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق

Published On 16 May,2024 05:30 pm

پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی وفاقی حکومت کو شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈلائن پر چیف پیسکو متعلقہ عملے کے ساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچ گئے۔

وزیر اعلیٰ کو صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے، چیف پیسکو نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے اور لوگوں کو ریلیف دینے کی یقین دہانی کرائی۔

ملاقات کے دوران صوبے میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق ہو گیا، نئے شیڈول کے مطابق 22 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کم کر کے 18 گھنٹے اور 18 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کم کر کے 14 گھنٹے کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے شیڈول پر عملدرآمد کے لئے پیسکو حکام چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے ساتھ بیٹھ کر آج ہی میکنزم تیار کریں، لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو بھیجا جائے تاکہ وہ اس کی مانیٹرنگ کریں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر کسی گرڈ میں طے شدہ شیڈول سے ایک منٹ زیادہ کی بھی لوڈشیڈنگ ہو تو پیسکو کے متعلقہ ایکسیئن کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی سے متعلق مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ بات کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن بات تب تک نہیں ہوسکتی جب تک صوبے کے عوام کو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فوری ریلیف نہ ملے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے بقایا جات سے کٹوتی کروا کر اپنے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتی ہے، اگر لوگوں کو فوری ریلیف نہ ملا تو صوبے میں امن و امان کے سنجیدہ مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 16 روپے سے بڑھ کر 65 روپے ہونے کے باوجود نہ شہریوں کو بجلی مل رہی ہے اور نہ بجلی کی ٹرانسمیشن کا نظام ٹھیک ہو رہا ہے، صوبے میں لائن لاسز کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور پیسکو ہے اس کی سزا صوبے کے عوام کو دی جا رہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت ریکوری اور میٹرنگ کے سلسلے میں بھی وفاقی حکومت کو تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہے، بجلی سے جڑے معاملات پر آگے بڑھنے کے لئے وفاقی وزیر توانائی کو پرسوں سی ایم ہاؤس آنے کی دعوت دی ہے۔